ذوالفقار علی بھٹو سزائےموت ریفرنس کا پس منظر

اسلام آباد( ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی درخواست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت براہ راست نشر کی گئی جو بعدازاں جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

تفصیلا ت کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے؟ یہ کیس کیوں اور کس آرٹیکل کے تحت دائر کیا گیا اور اس کیس میں پوچھے گئے 5 اہم سوالات کیا ہیں؟ یہ تمام تفصیلات زیر نظر خبر میں ہیں۔

آرٹیکل 186
ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس یا ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے، یہ جاننے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ قومی آئین کا آرٹیکل 186 کیا ہے۔

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 186 کے مطابق صدر مملکت کسی بھی وقت اگر یہ سمجھیں کہ کسی عوامی اہمیت کے حامل سوال پر سپریم کورٹ سے رائے حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو وہ اس سوال کو رائے لینے کے لیے عدالت عظمیٰ کو بھجوا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ اس سوال پر غور کرنے کے بعد اپنی رائے صدر مملکت کو بھجوا دے گی۔

ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس
12 برس قبل 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 186 کے تحت بھٹو کی عدالتی حکم سے پھانسی کے فیصلے پر ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس کیس کی پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو جبکہ آخری 12 نومبر 2012 کو ہوئی، پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں 11 رکنی لارجر بنچ نے کی تھیں۔

آخری سماعت کے بعد 8 چیف جسٹس اپنی ملازمت پوری کر چکے ہیں مگر کسی نے بھی اس صدارتی ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا۔

ریفرنس میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے بیان کو بنیاد بنایا گیا جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ بھٹو کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ پر جنرل ضیاء الحق کی حکومت کی طرف سے دباؤ تھا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھٹو کے خلاف قتل کے مقدمے کی سماعت سیشن کورٹ میں ہونے کی بجائے لاہور ہائی کورٹ میں کرنا غیر آئینی تھا۔

صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے 5 اہم سوال
مذکورہ کیس میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے پوچھے گئے سوالات یہ ہیں۔

ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟

سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہو گا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟

سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟

سزائے موت قرآنی احکامات کے مطابق درست ہے؟

فراہم کردہ ثبوت اور شہادتیں سزا سنانے کے لیے کافی تھیں؟

واضح رہے کہ سابق صدر زرداری کے اس صدارتی ریفرنس کے سوالوں کے جوابات کی تلاش کے لیے قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 9 رکنی لارجر بنچ ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس کی سماعت کر رہا ہے آج (منگل) کو بھی ریفرنس پر مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ذوالفقار بھٹو صدارتی ریفرنس کی سماعت سپریم کورٹ سے براہ راست

تازہ ترین

February 4, 2025

چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد کی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی چوہدری سالک حسین سےملاقات

February 4, 2025

اسلام آباد سبزی منڈی پر قبضہ مافیا بھتا خوروں کا راج

February 4, 2025

اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری سحر ٹی وی کے پاکستان میں اردو بولنے والے افراد کے درمیان مقابلہ

February 4, 2025

ماہرین نے کپاس کی صنعت کی ترقی کے لیے اسٹریٹجک اصلاحات پر زور دیا

February 4, 2025

حکومت اور بزنس کمیونٹی کی مضبوط شراکت داری اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیر ہے، ناصر منصور قریشی

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

December 27, 2024

وحشت کے عہد میں،مزاحمت کی علامت

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر