اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی جس میں کہا گیا ہے کہ بھٹو ٹرائل میں فئیر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سنانے سے قبل واضح کیا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر متفقہ ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے اپنی رائے میں کہا گیا کہ تاریخ میں کچھ کیسز ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا عدلیہ نے خوف میں فیصلہ دیا، ماضی کی غلطیاں تسلیم کئے بغیر درست سمت میں آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔
صدارتی ریفرنس میں سوال تھا کہ کیا فئیر ٹرائل ہوا تھا یا نہیں ؟ ، بھٹو ٹرائل میں فئیر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے 4 مارچ کو رائے محفوظ کی تھی جبکہ بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ تھے۔
سابق جسٹس منظور ملک، وکلاء مخدوم علی خان، صلاح الدین عدالتی معاونین تھے ، عدالتی معاون سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید ، بیرسٹر اعتزاز احسن ، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، رضا ربانی نے بھی ریفرنس پر دلائل دیئے۔
احمد رضا قصوری ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی دلائل دیئے تھے۔
صدراتی ریفرنس 2011ء میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے دائر کیا تھا جبکہ کیس کی کاروائی سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی جاتی رہی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج تاریخی فیصلہ سنایا ہے ، سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 44سال بعد جب تاریخ درست ہونے جارہی ہے اور انشاء اللہ اس فیصلے سے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے واضح کیا کہ وہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کے لئے درست فیصلے کرنے جارہی ہے ۔