اسلام آباد(نیوزڈیسک)حکومتی اتحاد کی طرف سے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم بلا مقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے سردار سیدال خان ناصر بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داریاں انجام دیں۔
سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوتے ہی تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور پی ٹی آئی کے علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کے پی کے سینیٹر نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔
بعد ازاں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بطور پریزائیڈنگ افسر نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا جس کے بعد ارکان نے رول آف ممبرز پر دستخط کیے۔
آزاد حیثیت میں سیینٹر منتخب ہونے والے فیصل وواڈا اور جے یو آئی کے مولانا عبدالواسع نےسینیٹ کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن دوپہر ساڑھے 12 بجے ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےکاغذات کی اسکروٹنی سوا 11 بجے ہوگی لہٰذا کاغذات گیارہ بجے سے قبل سیکرٹری سینیٹ آفس میں جمع کرائیں۔
چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدواریوسف رضاگیلانی نےکاغذات نامزدگی جمع کرائے اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئےحکومتی اتحادکےامیدوارسیدال خان ناصرنےکاغذات نامزدگی جمع کرائے جب کہ دونوں امیدواروں کے مقابلے میں کسی نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔
پاکستان تحریک انصاف نےکل سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا بائیکاٹ کرنےکا اعلان کر رکھا ہے۔
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہےکہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔
سینیٹ میں اس وقت 42 ارکان ہیں جن میں پی ٹی آئی 17 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ پی پی کے 10، (ن) لیگ 6، جے یو آئی (ف) 3، بلوچستان نیشنل پارٹی ایک، ایم کیو ایم 2، (ق) لیگ ایک، بلوچستان عوامی پارٹی 4، اے این پی 2 اور 2 آزاد سینیٹر ہیں۔