اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ فارن پالیسی کے حوالے سے اس ایوان کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں،گزشتہ روز صدر کے خطاب کے دوران قومی اسمبلی میں غیر ملکی سفارت کاروں کی موجودگی میں ایوان کے اندر باجے بجائے گئے، ایوان میں اپوزیشن نے غلط روایات ڈالی ہیں، دوست ممالک کے وفد کے دورے پر تنقید کی گئی، خارجہ پالیسی حساس معاملہ ہے، جمعہ کوقومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہاکہ تحریک انصاف کا ایک ممبر پہلے دوست ممالک کے خلاف بات کرتا ہے تو اس کے بعد اس کی پارٹی تردید کرتی ہے، یہ پہلے دوست ممالک کے خلاف بیان دلواتے ہیں اور اس کے بعد اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں، اگر تنقید کرنی ہے تو آپ میری ذات، میری پارٹی پر کریں، پاکستان پر تنقید کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے پہلے امریکی سازش کا بیانیہ بنایا اور پھر اس پر یو ٹرن لیا۔
انہوں نے کہاکہ فارن پالیسی سے کھیلنا عمران خان کا وطیرہ رہا ہے، ان کی آڈیو بھی سامنے آئی جس میں یہ کہتے ہیں کہ ہم اس بیانیہ کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں، سائفر کے ساتھ انہوں نے کھلواڑ کیا، انہوں نے پوری ڈپلومیٹک کور کے کانفیڈینشل کمیونیکیشن سسٹم کو کمپرومائز کیا، پہلے یہ پاکستان کے دوست ممالک پر الزامات عائد کرتے ہیں تو پھر اس کے بعد ان کے ترجمان اس کی تردید کرتے ہیں، پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آ رہی ہیں، عالمی مالیاتی ادارے اور مالیاتی جریدے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری آ رہی ہے، پاکستان میں مہنگائی کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ایوان کے اندر دوست ممالک کے حوالے سے پالیسی کے لئے مشترکہ قرارداد لائی جائے، پی ٹی آئی ملک دشمنی میں فارن پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے، اڈیالہ جیل سے ان کے لیڈر کی طرف سے آرڈر آتا ہے کہ دوست ممالک کے خلاف بات کرو، اور جب یہ بات کرتے ہیں تو اس کے بعد خود اس کی تردید کرواتےہیں، خارجہ پالیسی پر اس طرح کے جھوٹے بیانیہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ وہی ہیں جنہوں نے 9 مئی کو حملے کئے، اب یہ ملکی خارجہ پالیسی پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں، یہ ملک پہلے ہے، سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں۔