اسلام آباد(ویب ڈیسک )پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت پانی سے متعلق نئی تحقیقی رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس اورلاجز کوفراہم کیاجانے والاپانی صاف اور حفظان صحت کے مطابق ہے، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کا پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کیا گیا تھا، ڈپٹی اسپیکر نے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے لے کر مستند لیباٹری سے ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق پانی میں کسی قسم کے مضر صحت اجزاء نہیں پائے گئے،پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں اراکین پارلیمنٹ اور عملے کے ممبران کو فراہم کردہ پینے کا پانی آلودگی سے پاک اور محفوظ ہے، پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی سابقہ رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں فراہم کردہ پانی میں مضر صحت اجزاء پائے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر نے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی آلود اور مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوانے کی ہدایت کی تھی، ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ صحت کے معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، اراکینِ پارلیمنٹ اور اسٹاف کی صحت پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، آلودہ پانی کے استعمال سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس میں پانی کے ٹینکوں کی بروقت صفائی کے لیے مناسب اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) مرتب کیے جائیں
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو مستقبل میں اس سلسلے میں تمام احتیاطی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ہر تین ماہ بعد پانی کے نمونے PCRWR کو ٹیسٹ کے لیے بھجوائے جائیں،ڈپٹی سپیکر نے پانی کے نمونوں کی ٹیسٹنگ کے معاملے میں اضافی اخراجات سے بچنے کیلئے اقدامات کرنے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ تھرڈ پارٹی سورس کے بجائے PCRWR سے پانی کے نمونوں کی جانچ کروائی جائے۔