اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی پانچ فرنچائزز ہیں، یہ اتنا بتا دیں کہ ان کی آفیشل فرنچائز کونسی ہے،شہریار آفریدی اور بانی پی ٹی آئی پہلے 9 مئی کی معافی مانگیں،پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ حاضر سروس کے پاؤں پڑتے ہیں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں،انہیں سیاسی قوتوں سے ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے،سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں،ہم نے ہمیشہ سے سیاست میں آرمی کی مداخلت کے خلاف ہیں، اسلام آباد پر چڑھائی کی باتیں کرنیوالے آئینگے اپنی مرضی سے اور واپس جائینگے وفاق کی مرضی سے جبکہ دہشتگردی میں ملوث افراد سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سید سبط الحیدر بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے مذاکرات نہیں کریں گے، بلکہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کریں گے،سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں،ہم ہمیشہ سے سیاست میں آرمی کی مداخلت کے خلاف رہےہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر بے چینی ہے،ماضی میںانہوں نے چینی صدر کا دورہ سبوتاژ کیا،اب ایران کے صدر پاکستان کے دورے پر آئے توانہوں نے سعودیہ سے متعلق بیان دیا،جو ہمیں کہتے تھے کہ پی پی صرف سندھ تک محدود جماعت ہے آج وہ خود ایک صوبے تک محدود ہو چکے ہیں، چیئرمین، پی اے سی پر پی ٹی آئی میں گھمسان کا رن ہے،اس کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے کرنا ہے،کے پی میں ایک طرف سیلاب ہے تو دوسری طرف امان و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، کے پی کے وزیر اعلیٰ کا دھیان اسلام آباد کی طرف آنے پر ہے، پی ٹی آئی شاید ایک اور 9 مئی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،کے پی وزیر اعلیٰ کا اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، ضمنی انتخابات میں ان کو اسی رویے کی وجہ سے انتہائی بری شکست ہوئی،پچھلے دنوں ٹی ٹی پی کی طرف سے جو بیانات آئے، ان میں اور سی ایم کے پی کے بیانات میں کوئی فرق نہیں، جو بھی پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے، کے پی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے جو 50،60 ارب سالانہ ملتے رہے ہیں وہ کہاں گئے؟،10 سال دور میں کے پی حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے جو پیسے ملتے رہے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، کے پی حکومت کا سارا دھیان احتجاج اور چوکوں چوراہوں پر ناچنے کی طرف ہے، کے پی حکومت سے بھی طلباء یونینز پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں،جس طرح سے کیبنٹ کے ذریعے بجٹ پاس کرایا گیا وہ غیر آئینی ہے،کے پی حکومت ابھی تک اسمبلی کا اجلاس بلانے سے کترا رہی ہے کہ مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینا پڑھ جائے،انہیں مخصوص نشستوں پر حلف تو لینا ہی پڑے گا،پی ٹی آئی کی پانچ فرنچائزز ہیں، یہ اتنا بتا دیں کہ ان کی آفیشل فرنچائز کونسی ہے، میں کے پی حکومت ترجمان کو سیریس ہی نہیں لیتا شہریار آفریدی اور بانی پی ٹی آئی پہلے 9 مئی کی معافی مانگیں،پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ حاضر سروس کے پاؤں پڑتے ہیں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں، یہ ابھی بھی کندھا اور بیساکھی تلاش کر رہے ہیں مگر ماضی کی طرح اب انہیں یہ سہولت میسر نہیں آنے والی، انہیں سیاسی قوتوں سے ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے، یہ پہلے خود انہیں سیاست میں مداخلت کی دعوت دیتے ہیں اور جب وہ مداخلت کرتے ہیں تو پھر ان کی چیخیں نکلتی ہیں۔بلوچستان حکومت صوبے میں امن و امان کے قیام کیلئے سرداروں سے بات چیت کر رہی ہے۔حکومت میں شمولیت اور پی پی میں شامل ہونے والوں کا فیصلہ پارٹی کریگی۔