سوشل میڈیا بندش کے حق میں نہیں لیکن اسے ریگولیٹ کرنیکا طریقہ کار ہونا چاہیے: وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں ہیں لیکن سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی نا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے۔

نجی ٹی وی کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا ایکس پر بندش نگران دور حکومت میں لگی، ایکس کی بندش درست عمل نہیں تھا، کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کے حق میں نہیں ہوں، آئیں پاکستان ہمیں آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کی بھی کچھ حدود و قیود ہیں۔

ان کا کہنا تھا میری ذاتی رائے ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں بھی دفاتر کھولنے چاہئیں تاکہ ان کے ساتھ بہتر روابط قائم ہو سکیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکس کی بندش کے معاملے پر حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن کچھ چیزوں پر کام کرنا بہت ضروری ہے، یہ معاملہ عدالت میں ہے اور وفاقی حکومت نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا آپ نے دیکھا کہ گوادر پر حملہ ہوا تو کالعدم بی ایل اے کی ساری تفصیلات ایکس پر فراہم کی جا رہی تھیں، کالعدم بی ایل اے کا سارا نیٹ ورک ایکس پر موجود ہے، یہ لوگ برطانیہ اور بلوچستان سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں اور شر انگیزی پھیلا رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی نا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے، اگر آنے والے وقتوں میں ہمیں دہشتگردی سے لڑنا ہے اور علیحدگی پسندوں کا مقابلہ کرنا ہے اور امن کو فروغ دینا ہے کہ ہمیں کوئی نہ کوئی گائیڈ لائنز طے کرنا ہوں گی۔

جھوٹی خبروں پر ہتک عزت کے دعوے سے متعلق سوال پر عطا تارڑ کا کہنا تھا مسئلہ ہتک عزت کے قوانین کا نہیں بلکہ مسئلہ عمل درآمد کا ہے، آپ آج ہتک عزت کا کوئی کیس فائل کریں تو شاید آپ کا پوتا 25، 30 سال بعد کوئی فیصلہ دیکھ سکے، مسئلہ یہ ہے کہ عدالتوں کو بھی دیکھنا ہو گا کہ ہتک عزت قوانین میں عمل درآمد کے معاملے پر رکاوٹیں کیا ہیں، ہتک عزت کیس میں جس کو پتہ ہوتا ہے کہ کیس کمزور تو عدالتیں 6، 6 ماہ تک تاریخیں دیتی ہیں۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا میں عدلیہ کو مجبور تو نہیں کر سکتا لیکن بطور وکیل یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہتک عزت کیسز میں عملدرآمد ٹھیک کریں پھر ریفارمز کی طرف جائیں، جب تک ہتک عزت کیسز میں عمل درآمد ٹھیک سے نہیں ہو گا تو آپ چاہے 100 ریفارمز کر لیں یا دنیا کا بہترین قانون لے آئیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

تازہ ترین

November 15, 2024

پنجاب میں طلباء یونین کی بحالی کیلیے اپنے بدترین دشمنوں سے بھی ڈائیلاگ کیلیے تیار ہیں،سید حسن مرتضی

November 15, 2024

پاکستان میں موجود ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کی پاکستان کے وفا قی وزیر تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات

November 15, 2024

گورنر خیبرپختونخوا ے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی سے خصوصی ملاقات کی

November 15, 2024

فیصل کریم کنڈی سے FUSE فاونڈیشن کی سربراہ طلعت اعظم نے ملاقات کی

November 15, 2024

پاکستان اور اسپین نے بہتر پارلیمانی تعاون اور مشترکہ عالمی چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر

August 20, 2024

ایتھو پیا،سیاحت کے عالمی افق پر ابھرتا ہوا ستارہ