راولپنڈی (نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے فوجی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا ہے کہ تین نام ڈیل کے لیے نہیں بات چیت کے لیے تجویز کیے ہیں اور کسی بھی ریٹائرڈ جرنیل کو بات چیت کا ٹاسک نہیں دیا جبکہ 18 ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ بات چیت کے لیے تیارہوں سیاست میں ہمیشہ بات چیت ہوتی ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کہا کہ 3 جماعتوں کے علاوہ سب سے بات کریں گے، ڈیل وہ کرتا ہے جسے ملک سے باہر جانا ہوتا ہے جیسے زرداری اور نوازشریف گئے، ڈیل جیل سے بچنے کے لیے کی جاتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کا یہ نیا کیس لے کر آ رہے ہیں، توشہ خانہ پر یہ چوتھا کیس کر رہے ہیں جو بھی کیس بنانا ہے ایک بار بنا کر لے آئیں، زرداری کا فیک اکاؤنٹ اورنوازشریف کا ایون فیلڈ کے اربوں کے ریفرنس معاف کر دے گئے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ججز سے درخواست ہے کہ وہ ہمارے کیسز کے فیصلے کریں، سائفر کیس کی سماعت آگے سے اگے چلی جا رہی ہے جو بھی فیصلہ کرنا ہے کریں، عدت کیس میں بھی ڈرامے کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی سے جاری اہم پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کہ میں اپنے تمام مقدمات سننے والے جج صاحبان سے گزارش کرتا ہوں کہ ان مقدمات کو بلاجواز تاخیر کا شکار کرنے کے بجائے جلد سے جلد ان پر فیصلہ کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ دیر سے فیصلے کرنا بھی ناانصافی ہے سب کو معلوم ہے کہ چاہے القادر ٹرسٹ کیس ہو، عدت کیس یا پھر سائفر کیس یہ تمام مقدمات جھوٹے، بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیان دیا کہ میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں، دباؤ اس پر آتا ہے جو غلط کام کرنے سے انکار کرتا ہے، آپ تو تحریک انصاف کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ آپ نے تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان چھینا، انتخابات میں تحریک انصاف کو لیول پلئینگ فیلڈ فراہم نہیں کی گئی، 9 مئی واقعات کی آڑ میں ہمارے بنیادی انسانی حقوق پامال کیے گئے، جس پر ہماری پٹیشن 25 مئی 2023 سے زیرِ التوا ہے جو آج تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئی۔
انہوں نے یہ بھی کہ عام انتخابات میں کھلے عام ہونے والی دھاندلی کے خلاف دائر کردہ درخواستوں پر آج تک سماعت نہیں ہوسکی، پی ٹی آئی کی خواتین کی مخصوص نشستوں کے معاملے کو التواء کا شکار کیے رکھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے نظریہ ضرورت ایک بار پھر سے زندہ ہو چکا ہے، یہ تاریخی موقع ہے عظیم قومیں تاریخی موقعوں کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ڈرا دھمکا کر فیصلے لیے جا رہے ہیں، جس سے ملک کا عدالتی نظام تباہ ہو رہا ہے، ہائی کورٹس کے ججوں کے خط نے ثابت کر دیا کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے، وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز بھی ہائیکورٹ کے ججوں کی طرح کھڑے ہو جائیں اور غلط فیصلوں سے انکار کریں۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہوں لیکن بات چیت تب ہوگی جب ہمارا چوری شدہ مینڈیٹ واپس کیا جائے گا اور جیلوں میں قید ہمارے بے گناہ کارکنان کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت مخالفین سے ہی ہوتی ہے تو جو اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے سب سے بڑے مخالفین ہیں بات چیت انہی سے ہوگی، دنیا کی تاریخ میں کہیں بھی یہ مثال نہیں ملتی کہ ایک جرم پر تین، تین مقدمات بنائے جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں میرے اور میری اہلیہ پر توشہ خانہ پر پہلے ہی تین تین مقدمات بنائے ہوئے ہیں جب ان میں سے بھی کچھ نہیں ملا تو اب چوتھا مقدمہ بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے جو کہ آئین و قانون کی کھلم کھلی خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے ٹیلی گراف کو خط لکھا ہے جس میں میں نے بتایا ہے کہ نہ صرف میری جان کو خطرہ ہے بلکہ جس طرح میری اہلیہ کو پچھلے تین ماہ سے میڈیکل ٹریٹمنٹ نہیں دیا جا رہا ان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ جو قومیں ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتیں وہ ہمیشہ غلام رہتی ہیں۔