گوجرانوالہ(حافظ عبدالجبار سے)پاکستان شریعت کونسل کے سیکریٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے مدرسہ قاسمیہ ملحق جامع مسجد الیاس ہمک اسلام آباد میں علماء کرام کی نشست سے خطاب کرتے ہوتے اس بات پر زور دیا ہے کہ دینی و قومی حوالوں سے درپیش مسائل بالخصوص غیر ملکی ایجنڈے کے تحت کی جانے والی قانونی، تعلیمی اور معاشرتی تبدیلیوں پر مسلسل نظر رکھنا علماء کرام کی سب سے اہم ذمہ داری ہے۔ جس کے لیے دوباتوں کا اہتمام لازمی ہے۔ ایک یہ کہ مسئلہ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس کے پس منظر اور معاشرتی اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے اور دوسری یہ کہ علماء کرام کے مختلف مکاتب فکر کے رہنماؤں اور قانونی ماہرین کی مشاورت کے ساتھ مشترکہ موقف قائم کرکے اس سے عوام الناس اور مختلف طبقات کو آگاہ کرنا چاہیے ۔ علماءاکرام کے اجلاس کی صدارت پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی رہنما مولانا ثناء اللہ غالب نے کی اور اس میں اسلام آباد کے علماءاکرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ مولانا زاہد الراشدی نے علماء کرام سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے علماء کرام کی دوہری ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ وہ و وفاقی دارالحکومت میں ہیں اور ہرقسم کی معاشرتی، قانونی اور وتعلیمی تبدیلیوں کا زیادہ ذمہ داری کے ساتھ جائزہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں مساجد پر سرکاری کنٹرول کےحوالے سے وفاقی دار حکومت میں جو قانون نافذ ہوا ہے اور جس پر عمل درآمد کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ اس کے بارے میں پوری قوم کو اسلام آباد کے علماء کرام کے موقف کا انتظار ہے اس لیے کہ اگر یہ قانون عملی طورپرکامیاب ہو گیا تو پورے ملک کی مساجد پر سرکاری کنٹرول کی راه ہموار ہو جائے گی جو مساجد کے شرعی اور قانونی حقوق اور ان کے بارے میں اب تک مسلم چلے آنے والے قوانین کے منافی ہو گی اسی طرح ٹرانس جینڈر کےغیر شرعی قانون کے عملدرآمد میں پیش رفت اور سرکاری سکولوں میں رقص ومیوز ک کے اہتمام اور سکولوں میں شطرنج کے لیے شعبے قائم کرنے کے اقدام سے ہمارے تعلیمی نظام کا ما حول تبدیل ہو جائے گا اور اسلامی روایات و اقتدار کے ساتھ ساتھ نظر یہ پاکستان اور پاکستان کی اسلامی نظریاتی شناخت بھی تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔
انہوں نے ملک کے علماءاکرام اور بالخصوص علماء اسلام آباد پرزور دیا کہ ان حوالوں سے اپنی ذمہ داری کاا حساس کریں اور ہم خیال وکلا ءاور اساتذہ کے ساتھ مل کر اپنے دین اورتہذیب کو بچانے کی جدو جہد کریں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد کے علماءاکرام کا ایک وفد اسلام آباد بار ایسوایشن کےوکلاء سے رابطہ کرکے اس سلسلہ میں جدوجہد کو منظم کرنے کی کوشش کریں گے اور چند روز میں مشترکہ اجلاس کا اہتمام کر کے کسی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ان شاءاللہ۔