مظفر آباد: آزاد کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ۔پولیس کے دستے شہر کے مختلف زونز میں تقسیم کرتے ہوئے ڈیوٹی مجسٹریٹ کی سربراہی میں تعینات کر دے گئے۔کمشنر مظفرآباد مسعود الرحمن نے انتظامیہ اور پولیس کے ہمراہ شہر کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔
کشمیر دارالحکومت مظفرآباد میں علی الصبح ہی سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔شہر کو مختلف زونز میں تقسیم کرتے ہوئے پولیس کے دستے ڈیوٹی مجسٹریٹس کی سربراہی میں تعینات کردیے گئے۔۔ضلعی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
کمشنر کا کہنا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ دفعہ 144پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جاےگا۔عوام کی جان ومال اور املاک کی حفاظت پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔کسی کو راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف بھی تحت ضابطہ کارروائی ہوگی۔ عوام سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں پر یقین نہ کریں اور اس سلسلہ میں متعلقہ انتظامیہ یا پولیس سے تصدیق حاصل کر لیں۔ کمشنر مظفرآباد مسعود الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایکشن کمیٹیوں کے مطالبات کو سننے کے لیے تیار ہے۔ اس حوالے سے قبل ازیں کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر اور سینئر وزیر نے اس حوالے سے واضح کر دیاہے کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔یہ شہر ہم سب کا ہے ہمارے تاجر، شہری اور پولیس باشعور ہیں۔ احتجاج کرنے والے بھی ہمارے اپنے لوگ ہیں، ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔ ہمارے شہر کا ماحول ہمیشہ مثالی اور پرامن رہا ہے جسکی مثال ہم الیکشن میں دیکھ چکے ہیں۔تاجروں اور شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ذمہ داری کا ثبوت دیں۔حکومتی کمیٹی ایکشن کمیٹیوں کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹیوں کے نمائندگان اگر آج بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکو مواقع فراہم کریں گے۔مظفرآباد شہر کو ہم نے تنکا تنکا چن کر بنایا ہے۔ زلزلہ کے مناظر آج بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔مسعود الرحمن نے مزید کہا کہ ہم کسی قسم کی فورس استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔شہری قانون کے مطابق امن وامان کو بحال رکھنے میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔ تمام شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ ذمہ داری کا ثبوت دیں اور کسی بھی شر پسندی کا حصہ نہ بنیں۔