لاہور(سٹاف رپورٹر) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو لاہور کے الحمرا ہال میں پیپلز انفارمیشن بیورو، پی پی پی سنٹرل پنجاب کے زیر اہتمام “بھٹو ریفرنس اور تاریخ” کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کیا. چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ بھٹو ریفرنس میں سپریم کورٹ کا عدالتی فیصلہ پارٹی کے کارکنوں کی طویل جدوجہد اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی 30 سالہ طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔یہ ریفرنس صدر آصف علی زرداری نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلانے کے لیے سپریم کورٹ کو بھیجا تھا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کی اور اس نتیجے پر پہنچی کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور ان کے خلاف ٹرائل بھی انصاف نہیں ہے۔ ہم اس فیصلے کو تاریخی سمجھتے ہیں اور اب جب عدالت خود تسلیم کر چکی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا غلط تھی تو ہمیں عدالتی اصلاحات کرنی چاہئیں۔ عدلیہ بھی اپنی اصلاحات لا سکتی ہے لیکن یہ بنیادی طور پر پارلیمنٹ کا کام ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے میثاق جمہوریت میں عدالتی اصلاحات پر اتفاق کیا تھا – میثاق جمہوریت پر 90 فی صد عملدرآمد ہوا جبکہ دس فیصد ابھی باقی ہے. ہمیں جو اصلاحات کرنی تھیں ان میں آئینی عدالت کا قیام اور ججوں کی تقرری کا طریقہ کار شامل تھا۔ پیپلز پارٹی یہ اصلاحات لانے کی کوشش کرے گی تاکہ عدلیہ مضبوط ہو اور لوگوں کو انصاف ملے اور قائد عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا اعادہ نہ ہو۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں نفرت کی سیاست ہے۔ سیاست کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا گیا ہے۔ ہم اپنے معاشرے میں اختلاف رائے کا احترام نہیں کرتے۔ اس سب کے باوجود پیپلز پارٹی ہمیشہ سیاسی مذاکرات اور مفاہمت پر یقین رکھتی ہے۔ 1973 کا آئین اتفاق رائے کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں 18ویں ترمیم آصف علی زرداری کے صدر ہونے کے وقت اتفاق رائے سے کی گئی تھی۔ ہم نے پارلیمنٹ میں موجود ہر سیاسی قوت کی مشاورت سے یہ سب کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے پریشان ہیں،ان کے علاوہ دہشت گردی بھی ملک اور عوام کا مسئلہ ہے۔ اگر سیاستدان آپس میں بات نہیں کریں گے تو یہ مسائل کیسے حل ہوں گے۔ صدر زرداری نے مشترکہ پارلیمنٹ سے خطاب میں مفاہمت کا پیغام دیا لیکن بدقسمتی یہ تھی کہ مفاہمت نا چاہنے والوں نے شور مچا دیا۔پارلیمنٹ میں یہ رویہ مناسب نہیں تھا۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہماری پارٹی کی تربیت شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کی۔ ہمارا کردار ان کی تربیت کے مطابق ہونا چاہیے اور ہمیں ان عظیم رہنماؤں کی نمائندگی کرنی چاہیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے پاس ایک نظریہ، ایک منشور اور ایک مہم تھی۔ ہمارا 10 نکاتی منشور تھا۔ عوام کے مسائل کا حل پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ اب انتخابات کے بعد ہر حکومت چاہے وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومتیں ہمارے منشور کے نکات پر عملدرآمد کر رہی ہیں۔ اپنی افتتاحی تقریر میں وزیر اعظم نے قبول کیا کہ جو وزارتیں اب بھی وفاقی حکومتوں کے پاس ہیں ان کو منتقل کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے منشور میں سولر انرجی کا آئیڈیا دیا گیا تھا اور اب صوبہ پنجاب ہمارے منشور کے اس نکتے کو اپنا رہا ہے اور ہمیں اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ جب ہم نے انتخابی مہم کے دوران کسان کارڈ دینے کا اعلان کیا تو ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن اب پنجاب حکومت کسانوں میں کسان کارڈ تقسیم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آدھے منشور پر عمل ہو جائے تو عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔ پیپلز پارٹی دکھائے گی کہ ہم مثبت کردار ادا کریں گے اور عوام کے مسائل حل کریں گے۔ اور یہی مثبت کردار اور سیاست ملک کو آگے لے کر جائے گی-