مظفرآباد: جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے آزاد جموں و کشمیر میں ہڑتال اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس حوالے سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز حکومت نے مظاہرین کے تمام مطالبات مان لیے تھے۔
دوسری جانب آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی سمیت تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند ہیں۔
آزاد کشمیر بار کونسل کی کال پر وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز بند ہونے کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ 8 مقام اور نکیال میں بازار اور سڑکیں سنسان ہیں۔
کل مختلف مقامات پر جھڑپوں میں 3 افراد کے جاں بحق ہونے پر آج بھی یومِ سیاہ منایا جا رہا ہے، جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ دن 2 بجے یونیورسٹی گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔
واضح رہے کہ بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر میں پُر تشدد احتجاج کیا گیا۔
پُر تشدد احتجاج پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز اعلیٰ سطح کا اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیرِ اعظم انوارالحق اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے احتجاج کے بعد آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔
ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے، بجلی فی یونٹ 3 روپے مقرر کر دی گئی، 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے، 300 سے زائد یونٹس پر 6 روپے فی یونٹ مقرر کر دیے گئے۔
آزاد جموں و کشمیر میں دوبارہ مارچ کا آغاز: رینجرز کی مظفرآباد میں داخلے کی کوشش، سخت مزاحمت کا سامنا
20 کلو آٹے کی قیمت 1 ہزار روپے مقرر کر دی گئی، اس سے قبل آٹے کا ریٹ 3100 روپے من تھا جس پر 1100 روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔