کراچی: ٹی 20 ورلڈکپ سے قبل بولرز کی خراب فارم نے گرین شرٹس کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
آئرلینڈ کیخلاف اولین سیریز میں کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ پاکستان ٹیم جدوجہد کرتی نظر آئے گی، ٹی20 ورلڈکپ کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کیلیے اہم سمجھی جانے والی سیریز کا پہلا میچ آئرلینڈ نے جیت کر تہلکہ مچا دیا، یہ مختصر فارمیٹ میں ٹیم کی گرین شرٹس کیخلاف اولین کامیابی ثابت ہوئی۔
دوسرے میچ میں کامیابی سے پاکستان نے سیریز برابر کر دی، اب تیسرا اور فیصلہ کن مقابلہ منگل کو ڈبلن میں ہوگا، مہمان بولنگ لائن دونوں میچز میں توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کر پائی، پہلے میچ میں بولرز نے 183 رنز بنوا دیے اور بظاہر بڑا نظر آنے والا ہدف عبور ہو گیا۔
شاداب خان کو 54 رنز دینے کی پاداش میں دوسرے میچ کیلیے باہر کر دیا گیا مگر پھر بھی بولنگ اٹیک نے 193 رنز بنوا دیے،شاہین آفریدی نے 3 وکٹیں لیں مگر 49 رنز دیے، ویزا مسائل کی وجہ سے تاخیر سے اسکواڈ جوائن کرنے والے محمد عامر کو پہلا میچ کھلایا گیا مگر 44 رنز کی پٹائی برداشت کرنا پڑی، نسیم شاہ کی کارکردگی میں تسلسل نہیں، عباس آفریدی مکمل ردھم میں نہیں ہیں، دیگر بولرز بھی توقعات پر پورا نہیں اتر رہے جس نے ورلڈکپ سے قبل ٹیم مینجمنٹ کو تشویش کا شکار کر دیا ہے۔
دوسرے میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن نے ابتدا میں ڈگمگانے کے بعد صورتحال پر قابو پایا تو اس میں میزبان فیلڈرز کی مہربانی بھی شامل رہی،پہلے مقابلے میں اسٹرائیک ریٹ مناسب رکھ پانے والے صائم ایوب اور بابر اعظم دوسرے میں ناکام ہوگئے،دونوں عمدہ پرفارمنس کیلیے دبائو کا شکار ہوں گے۔
خوش آئند بات ہے کہ محمد رضوان نے کم بیک پر صرف ایک میچ میں ناکامی کے بعد دوسرے میں فارم بحال کرلی،انھوں نے ناقابل شکست 75 رنز بنا کر مین آف دی میچ ایوارڈ حاصل کیا تھا، فخرزمان نے بھی78 کی اننگز کھیل کر بیٹ سے گرد جھاڑ لی،ٹیم کیلیے اچھا شگون یہ ہے کہ اعظم خان نے پاورہٹر کا کردار نبھاتے ہوئے صورتحال قابو سے باہر نہیں ہونے دی،انھوں نے صرف 10بالز پر4 چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے30 رنز ناٹ آئوٹ بنائے۔
ٹیم میں موجود افتخار احمد اور عماد وسیم بھی ضرورت پڑنے پر حریف بولنگ کے چھکے چھڑا سکتے ہیں،البتہ فیلڈنگ میں بہتری کی ضرورت ہوگی۔
دریں اثنا پاکستانی بیٹر فخرزمان کاکہنا ہے کہ دوسرے میچ میں2 وکٹیں جلد گنوانے کے باوجود ہمارا پلان جوابی حملے کا تھا، اگر ابتدا میں وکٹیں گر جائیں تو آپ دبائو میں آ جاتے ہیں لیکن چونکہ ہم نے اٹیکنگ کرکٹ کھیلنے کا پلان بنایا ہوا تھا اس وجہ سے ہم پر سے تمام دبائو ختم ہوگیا،ہم نے 18 ویں اوور سے قبل ہدف حاصل کرنے کا تہیہ کیا ہوا تھا، ہم اسی مومینٹم کو ورلڈکپ تک برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔