اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) مولانا رومی اور حضرت سلطان باھُو کی بنیادی تعلیم آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے، دنیا کو جب بھی مسائل درپیش ہوں تو وہ اپنے مفکرین کی طرف دیکھتے ہیں، پاکستان صوفیاء کی سرزمین ہے ، صوفیاء کا پیغام امن، برداشت اور بھائی چارے کا ہے، ہماری سیاست اور معاشرے میں جو چپقلش ، تلخیاں ہیں ان کا خاتمہ بھی صوفی ازم کے پیغام کے ذریعے کیا جا سکتا ہے ، اگر تمام شعبہ جات مذہب ، سیاست، تحقیق ، عدلیہ ، تعلیم تحقیق اور ثقافت اگر ساتھ مل کر چلیں تو اسی میں ترقی کا راز پنہاں ہے اور پاکستان کی بقاء ہے صوفی ازم ایک قوت ہے اس کے ذریعے ہم پوری دنیا تک پاکستان کا سافٹ امیج پہنچا سکتے ہیں عالمی مسائل کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل اور انتشار کو ختم کرنے کے لئے ہمیں مولانا رومؒ اور حضرت سلطان باھوؒ و دیگر صوفیاء کی تعلیمات سے رہنمائی لینا ہو گی ، اگر ہم صوفیاء کے روحانی پیغام پر عمل پیرا ہونے سے قاصر ہیں تو ان کے سماجی پیغام کو ضرور اپنانا چاہیئے معاشرے کو صوفیاء کے پیغام کی ضرورت ہے اس مقصد کو حاصل کرنے اور اپنے ماضی سے حضرت سلطان باہو ؒاور مولانا رومیؒ جیسی شخصیات کی تعلیمات کے ذریعے وابستہ ہونا ہے اس کانفرنس کا مقصد بھی یہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو عظیم مسلم فلاسفر و دانشوروں سے متعارف کرواناہے۔سائنس،فلسفہ،مذہب اوررہرمیدان میں صوفیاءکی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ان خیالات کا اظہار مقررین نے “مولانا رومیؒ و حضرت سلطان باھوؒ انسان دوستی، امن و محبت اور رواداری کے پیامبر” کے عنوان سے مسلم انسٹیٹیوٹ ، یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ اور ادارہ برائے فروغِ قومی زبان کے تعاون سے دوروزہ کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں کیا ۔ مقررین میں سینیٹر مشاہد حسین سید، وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر ،ڈائریکٹر جنرل ادارہ فروغ قومی زبان ڈاکٹر سلیم مظہر جوائنٹ سیکرٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت سکندر جلال،کنٹری ڈائریکٹر یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر خلیل توقار اور چئیرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کیا ، کانفرنس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کی جامعات سے مقررین شرکت کر رہے ہیں ان کے علاوہ سفارتی حلقوں سے بھی مقررین شرکت کر رہے ہیں جن میں ، ایران ، ترکیہ ، تاجکستان، فن لینڈ ، انڈونیشیا اور آذربائیجان کے سفارت خانوں سے مقررین مولانا رومی و حضرت سلطان باھوؒ کی تعلیمات پر اظہار خیال کریں گے۔ صوفیانہ مشاعرہ ، ثقافتی و صوفیانہ موسیقی اور متصل نشستوں سمیت بارہ سیشنز کانفرنس کے شیڈول میں شامل ہیں ۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا اس سے پہلے شرکاءِ کانفرنس قومی ترانہ کے احترام میں کھڑے ہوئے ، افتتاحی سیشن و اکیڈمک سیشنز کے بعد مقررین کو لوح یاد گار پیش کی گئیں ، غیر ملکی مہمانان گرامی کے لئے مترجم کی سہولت بھی دستیاب تھی ۔ کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کر رہے ہیں ۔