اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ عوامی نمائندوں اور عوام کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے پارلیمانی رسائی کو بڑھانا کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔پارلیمنٹ کو ڈیجیٹلائزیشن میں تبدیل کر کہ ایک معیاری اور عوامی اہمیت کے حامل قانون ساز ادارہ بنانا اولین ترجیح ہے جس میں عوامی فلاح وبہبود کے لیے موثر قانون سازی کی جا سکے۔پارلیمانی عملے کے استعداد کار میں اضافے کیلئے تربیتی پروگرام منعقد کرانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی اسٹریٹجک پلان کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اسپیکر نے کہا کہ پارلیمانی معاون عملے کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ایک موثر نگرانی کا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مناسب تربیت اور کارکردگی کا موثر جائزہ انہیں مزید نتیجہ خیز بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری قانون سازی کو یقینی بنانے کے لیے قائمہ کمیٹیوں کا فعال اور موثر کردار ادا کرنا ضروری ہے۔ خواتین پارلیمانی کاکس، پائیدار ترقی کے اہداف کا سیکرٹریٹ، ینگ پارلیمنٹرینز فورم، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز (PIPS) اور دیگر پارلیمانی فورمز پارلیمانی کارکردگی کو بڑھانے میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹریٹجک پلان کے مطابق بجٹ کو ریشنلائز کرنا اسے مزید قابل عمل بنائے گا۔
سٹریٹجک پلان کی تشکیل کے حوالے سے غور و خوض کرتے ہوئے کمیٹی کے ارکان نے متفقہ طور پر پارلیمنٹرینز کی قیادت میں سٹریٹجک پلان بنانے کا فیصلہ کیا۔ ممبر قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں سوشل میڈیا نے ناقابل تردید اہمیت حاصل کر لی ہے اور عام صارفین کو پارلیمانی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے ایک خودمختار فعال سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ تیار کیا جا رہا ہے۔ ممبر قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے پارلیمنٹ کے آئینی کردار کو بڑھانے، اراکین کی مصروفیات کا اندازہ لگانے اور پارلیمانی عملے سے موثر کام لینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو اسٹریٹجک پلان کو مزید قابل عمل اور نتیجہ خیز بنائے گی۔
دریں اثناء ممبر قومی اسمبلی بلال کیانی نے بھی کمیٹی کو سپیکر ایاز صادق کی قیادت میں قومی اسمبلی کے ہر ملازم کا انٹرویو لینے کے لیے کی گئی میراتھن مشق کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شیزہ فاطمہ خواجہ نے پارلیمنٹ کو جدید اور ڈیجیٹل بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز کو موثر خدمات کی فراہمی کو بھی اسٹریٹجک پلان کا فوکس ہونا چاہیے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی محترمہ رومینہ خورشید عالم نے بھی PIPS کو مزید فعال بنانے کی ضرورت کا زور دیا۔شرمیلا فاروقی نے قومی اسمبلی میں تعینات پیپس کے عملے کی جانب سے فراہم کردہ معاونت کے ناقص معیار پر برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید میر غلام مصطفیٰ شاہ، ممبران قومی اسمبلی شہرام خان تراکئی، زین حسین قریشی، محترمہ منزہ حسن، محترمہ نفیسہ شاہ، محسن لغاری، سابق ای ڈی پیپس ظفر اللہ خان، یاسمین رحمان، پیپس اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔