بھارت میں مودی سرکار کی مسلمان مخالف انتہا پسندی مزید زور پکڑنے لگی۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات میں ہار دیکھ کر مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف زہر اُگل رہی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے اقتدار کی ہوس میں بھارت کے مسلمانوں کو درانداز قرار دیا۔انتہا پسند بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف نیا پروپگنڈا شروع کر دیا۔ الزام دھرا کہ مسلمان بھارت میں انتہا پسندی اور مسلم سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق مودی سرکار کے سوشل میڈیا گروہ کی جانب سے مسلمانوں کو دہشتگردوں کے طور پر دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں اپوزیشن رہنمائوں اور مسلمانوں کی ٹوپیوں کا بھی مذاق اڑایا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اپنی سیاست چمکانے کے لئے مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا غنڈہ گردی میں ملوث ہے۔ حالیہ الیکشن میں مودی کی ممکنہ جیت سے بھارت میں ہندوتوا کو مزید فروغ ملے گا۔
ہندوستانی مسلم کمیونٹی کے رہنما ظفر الاسلام خان نے کہا کہ بی جے پی اگر تیسری بار الیکشن جیت گئی تو بھارت کے 200 ملین مسلمان کہا جائیں گے؟ تجزیہ کار سنجے کمار نے کہا کہ مودی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں پر تیزی سے تنقید اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی ہندو ووٹروں کو متحرک کرنے کی سازش کر رہی ہے۔
اپوزیشن جماعت نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث مسلمان، سکھ، عیسائی اور تمام اقلیتیں بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا ہے۔ سربراہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے مطابق مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت مذہبی آزادی شدید تنزلی کا شکار ہوا ہے۔