جام کمال خان کی مداخلت کے بعد کینیا کی بندر گاہ پر پھنسے 1300 پاکستانی چاول کے کنٹینرز چھوڑ دے گے۔دوطرفہ تجارت میں ایک اہم پیشرفت، کینیا کی حکومت نے پاکستانی چاول کے 1,300 کنٹینرز کو چھوڑنے کی اجازت دے دی جو ممباسا کی بندرگاہ پر تاخیر کا شکار تھے. وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی فعال مداخلت کے بعد یہ ممکن ھوا۔ایک باضابطہ لیڑ کے زریعہ، کینیا کی وزارت تجارت، سرمایہ کاری اور صنعت کی سیکرٹری کابینہ کو وزیر تجارت جام کمال نے چاول کی کھیپ کو بروقت سنبھالنے کی اہمیت پر زور دیا۔خط میں بحیرہ احمر میں موجودہ صورت حال تاخیر کی وجہ بتای گیئ، جس نے کارگو کا رخ موڑ دیا، جس کے نتیجے میں لاجسٹک رکاوٹیں پیدا ہوئیں.جام کمال کی اپیل کا مقصد تاخیر کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورڑرز کو درپیش خاطر خواہ نقصانا ت سے بچانا تھا.وزیر تجارت کے خط کا فوری جواب دیتے ہوئے، کینیا کی حکومت نے 31 مئی 2024 کو ایک خصوصی گزٹ نوٹس جاری کیا۔کینیا حکومت نے نہ صرف زیرو ریٹ پر 1300 کنٹینرز ریلیز کیے بلکہ پاکستانی چاول کو 30 نومبر 2024 تک کینیا تک زیرو ریٹ پر رسائی بھی دی۔گزٹ میں گریڈ 1 کے سفید ملڈ چاول کی 34,414.5 میٹرک ٹن ڈیوٹی فری درآمد دی گی ھے۔اس موو سے پاکستان اور کینیا کے درمیان دوطرفہ تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، اقتصادی تعاون میں اضافہ اور باہمی ترقی کو فروغ ملے گا۔وفاقی وزیر جام کمال خان کی مداخلت کو دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں نے بڑے پیمانے پر سراہا، اس بات کو یقینی بنایا کہ چاول کی اہم کھیپ بغیر کسی تاخیر کے کینیا کے صارفین تک پہنچے، اس طرح مقامی مارکیٹ میں چاول کی سپلائی اور قیمتیں مستحکم رہیں۔یہ واقعہ نہ صرف موثر سفارتی مصروفیات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی تجارت اور اقتصادی استحکام کو فروغ دینے میں حکومتی تعاون کے اہم کردار کو تقویت دیتا ہے.پاکستان کینیا کی چائے کا سب سے بڑا خریدار اور کینیا کو چاول فراہم کرنے والا بڑا ملک ہے۔