آج لاکھوں حاجی فریضہ حج ادا کرینگے کتنا خوبصورت وہ منظر ہوتا ہے جب دنیا کے مختلف ممالک سے حاجی حج کی ادائیگی کے لیے اپنے اپنے ملکوں سے ایک جیسا لباس پہنے روانہ ہوتے ہیں کیسے حج امیر غریب گورے کالے کا فرق مٹا کر سب کو ایک جیسا کر دیتا ہے خدا کے گھر انے سے پہلے انسان کا غرور ختم کیا جاتا ہے اپنے قیمتی لباس کی جگہ سادہ سفید لباس زیب تن کر کے او ، اور پھر جب حاجی خدا کے گھر کے سامنے پہنچتا ہے کس قدر دلفریب منظر ہوتا ہو گا انکھیں اشکوں سے نم ہوتی ہونگی دل عشق الہی سے بے قرار ہوتا ہو گا عشاق کے قافلے دیوانہ وار طواف شروع کرتے ہیں ۔طواف مطلب چکر لگانا وہ بھی خدا کے گھر کے گرد ۔ایسے ہی جیسے شمع کے گرد پروانہ طواف کرتا ہے ایک حاجی کو طواف کرتے ہوئے اسی پروانے کی طرح بن جانا چاہیے جیسے اپنے اور اپنے محبوب کے درمیاں کچھ نظر نہ ائے فقط جلوہ الہی ہو اور عاشق اس میں ڈوبا ہوا طواف کر رہا ہو دنیا کی کوئی فکر ہو نہ کوئی دنیا داری کی رسم یاد بس سکون قلب ہو قرار روح ہو اور حاجی ہو ۔حج کرنے والا اس خدا کے گھر جاتا ہے جو کائنات کا مالک ہے جس کے لطف و کرم کی کوئی وسعت نہیں جو ستر ماوں سے زیادہ مہربان ہے جو کہتا ہے مانگ اے میرے بندے مانگ جو چاہیے ہے مانگ۔ایسے میں انسان کو اس عظیم رب سے محدود دعائیں نہیں کرنی چاہیے کہ بس ماں باپ دوست احباب یا جس نے دعا کا کہا اس کے لیے دعا کر لی۔ایسے میں اس مالکِ دو جہاں سے عالم انسانیت کی فلاح کے لیے دعا کرنی چاہیے دنیا کے مظلومین کے حق میں دعا کرنی چاہیے ظالموں کی نابودی کے لیے دعا کرنی چاہیے۔حج یاد ہے جناب ابراہیم ؑ کی ، کیسے اپنے زمانے کے ظالم جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کیا تھا اور بتایا تھا کہ خدا یہ بڑے بڑے پتھر کے بت ہیں نہ کوئی دنیاوی بادشاہ ۔خدا تو وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے ، مردوں کو زندہ کرتا ہے ۔اسمان سے بارش برساتا ہے چاند ستارے ہوا زمین اسمان سب اس کے تابع ہیں اسی کے حضور سجدہ ریز ہیں ۔حج کے فریضہ ادا کرتے ہوئے ایک مسلمان کو جناب ابراہیمؑ کی سیرت یاد رکھنی چاہیے اور اپنے زمانے کے ظالم کے خلاف اواز بلند کرنے کا حوصلہ سیکھنا چاہیے۔پتھر کے شیطان کو کنکریاں علامتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے شیطان سے شیطانی حربوں سے بچنے کی کوشش کرو اور جب شیطان ورغلایا تو اس سے اسی طرح اظہار برات کرو جیسے کنکریاں مارتے ہوئے کرتے ہوئے اپنے اندر کے شیطان کو بھی خود سے دور کرو تاکہ کسی یتیم کا حق نہ مار سکو کسی غریب کی غریبی کا مذاق نہ اُڑا سکو ، جھوٹ سے رشوت سے حسد سے کینہ سے بغض سے بچو یہ سب شیطانی خصلیتں ہیں اپنے اندر کے شیطان کو ختم کرو تاکہ کنکریاں مارتے ہوئے باہر کا شیطان تم پر نہ ہنسے۔