اسلام آباد (بیورو رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت کا تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر استحکام پاکستان آپریشن کا اعلان غیر منطقی ہے۔ پچھلے دور حکومت میں جنرل باجوہ، جنرل فیض اور عمران دہشتگردوں کو لانے کا اعتراف کرچکے ہیں۔ اس وقت پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں موجودہ حکومتی پارٹیوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی تھی۔ خاموشی اختیار کرنے والے بھی دہشتگردوں کو واپس لانے میں برابر کے شریک ہیں۔ دہشتگردوں سے زیادہ خطرناک حکومتی اور اداروں میں بیٹھے انکے سہولتکار اور ہمدرد ہیں۔ ریاست سنجیدہ ہے تو دہشتگردوں کے خلاف کارروائی سے سہولتکاروں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ وزیراعظم کی جانب سے استحکام پاکستان آپریشن کی منظوری پر ردعمل دکھاتے ہوئے اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں بھی آپریشن کی منظوری حکومت اور اپوزيشن کی ملی بھگت ہے۔ وزیراعلی پختونخوا علی آمین ایپکس کمیٹی کے اس اجلاس میں شریک تھے جس میں آپریشن کی منظوری دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کا آپریشن کی مخالفت صرف ایک ناٹک ہے۔پی ٹی آئی اگر واقعی مخالف ہوتی تو وزيراعلی ایپکس کمیٹی میں تحفظات کا اظہار کرتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا موجودہ شور شراباآپریشن کی مخالفت میں اٹھنے والے حقیقی آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے۔ کیا کور کمانڈر ہاؤس پشاور میں افطار پارٹیوں والے اپنے آقاؤں کے خلاف جاسکتے ہیں؟ اے این پی نے پی ٹی آئی اور جنرل فیض کے مذاکرات ڈرامےکی کھلم کھلا مخالفت کی تھی۔ عوامی نیشنل پارٹی واحد جماعت تھی جس نے ہر فورم پر ان خطرات کی نشاندہی کی اور آواز اٹھائی۔ احسان اللہ خان نے مزيد کہا کہ مرکزی صدر ایمل ولی خان نے عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن سب بے سود۔ وہ عدالتیں جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو لیتی ہیں اس معاملے میں بے بس نظر آئیں۔ پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت موجودہ صورتحال میں دونوں جانب سے کھیل رہے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی ہر فورم پر پختونخوا کو آگ میں دھکیلنے کی مخالفت کرتی رہے گی۔