اسلام آباد(آئی ایم ایم)ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن کے نفاذ کے دوران 45 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں،بریفنگ.
وزیرِ اعظم نے کہاکہ ایسے لوگ (Non-Filers) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے،وزیرِ اعظم کی کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت. وزیرِ اعظم کی چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ چوبیس گھنٹے میں ان ہدایات کے نفاذ کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت. اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ایف بی آر کے جاری ڈیجیٹائیزیشن کے عمل اور اصلاحات پر بریفنگ دی گئی.
بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گواشورے جمع کروائے. گزشتہ دو ہفتوں میں انڈر انوائسنگ اور جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کرنے والی 4 ہزار کمپنیوں کی نشاندہی کرکے ریفنڈز روکے جاچکے ہیں.
وزیرِ اعظم نے کہاکہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا دی جائے گی.پاکستانی عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں اور انکا ساتھ دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا. ایسے ٹیکس دہندگان جو بروقت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں انکی اس امر کیلئے پزیرائی کی جائے گی. وزیرِ اعظم.
بندرگاہوں پر جدید اور بین الاقوامی معیار کے اسکینرز لگائے جائیں جس سے نظام میں شفافیت اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا.ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اسکی روک تھام کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے. اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائیزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے. ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائیزیشن اور اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت کی نگرانی کیلئے فوری طور پر ایک ڈیش بورڈ بنایا جائے.ٹیکس کے حوالے سے عالمی سطح پر رائج بہترین نظام کو پاکستان میں نافذ کیا جائے گا. ٹیکس پالیسی کی تشکیل کیلئے پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افسران اور ماہرین کی تعیناتی کی جائے.