سینیٹر شیری رحمان کا انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز اور بیکن ہاؤس سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے زیر اہتمام پاکستان-بھارت تعلقات پر گول میز کانفرنس سے خطاب.سینیٹر شیری رحمان نے ماحولیاتی تبدیلی، اقتصادی تعاون اور غذائی تحفظ جیسے جدید چیلنجز سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا
شیری رحمان نے خطے کو روایتی جغرافیائی سیاسی پوزیشننگ کے بجائے دیگر دنیا کی طرح نئی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے،ہم آج بھی طویل اسٹریٹجک عدم اعتماد کے دور میں پھنسے ہوئے ہیں.عدم اعتماد ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جو ہمارے تمام مکالموں کا تعین کرتا ہے، چاہے وہ ٹریک ون ہو، ٹریک ٹو ہو یا دیگر غیر رسمی ملاقاتیں ہوں.2019 سے مودی کی انتہاپسند حکومت نے کشمیر میں خوف کی حکومت قائم کر دی ہے.
سینیٹر شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے دونوں جوہری ہمسایوں کے درمیان تعلقات میں خطرناک موڑ پیدا کر دیا ہے.مودی کی حکومت کے کشمیر میں کیے گئے اقدامات نے اسٹریٹیجک شبہات میں اضافہ کیا ہے اور سیاسی مکالمے کے مواقع کو کم کر دیا ہے.بھارت کو اپنی روایتی جیو پولیٹیکل سیاست پر نظر ثانی کرنی چاہئے.خطے اس وقت خوشحال ہوتے ہیں جب وہ تعاون کرتے ہیں، نہ کہ جب وہ تنازع میں ہوتے ہیں.ہمیں مشترکہ مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کو متاثر کرتے ہیں.ماحولیاتی ایمرجنسی اور غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ایسے فوری مسائل ہیں جن کے لیے مشترکہ حل کی ضرورت ہے.ضروری ہے کہ ہم معقول مکالمے اور باہمی تعاون کی کوششوں میں شامل ہوں تاکہ ان مشترکہ چیلنجز کا سامنا کیا جا سکے.پاکستان اور بھارت کے علاوہ اس خطے میں موجود دیگر ممالک کو بھی مشترکہ مسائل کے مشترکہ حل تلاش کرنے ہونگے.