موسمیاتی تبدیلی ہمارے ماحولیاتی نظام اور جنگلی حیات کے لیےخطرہ ہے: رومینہ خورشید

اسلام آباد (آئی ایم ایم) موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر، رومینہ خورشید عالم نے آئندہ نسلوں کے لیے پاکستان کے بھرپور حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات کی آماجگاہوں کے تحفظ اورانہیں محفوظ بنانیکے اجتماعی عزم پر زور دیا ہے۔بدھ کو یہاں ورلڈ رینجر ڈے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے ملک کے قدرتی ورثے کے تحفظ میں وائلڈ لائف گارڈز، نگہبانوں اور رینجرز کے ناگزیر کردار پر روشنی ڈالی۔انہوں نے جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار سے نمٹنے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں ان کی لگن اور بہادری کی اہمیت پر زور دیا اور مزید کہ کہ ہم آج خیبر پختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے چھ مثالی جنگلی حیات کے محافظوں کو تسلیم کرتے ہیں۔کوآرڈینیٹر نے اس بات کا بھی زکر کیا کہ ان افراد نے ہماری قیمتی جنگلی حیات اور قدرتی آماجگاہوں کی حفاظت میں غیر معمولی ہمت اور لگن کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ “ان کی کوششیں ہمیں اس اہم کردار کی یاد دلاتی ہیں جو ہم میں سے ہر ایک حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں ادا کرتا ہے جو ہمارے ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈز محض تعریفی نشان نہیں ہیں، یہ ان لوگوں کی معاونت اور عزت کرنے کے ہمارے اجتماعی عزم کی علامت ہیں جو تحفظ کے لیے سب سے آگے ہیں۔

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ ہم آنے والے چیلنجوں کو نہیں بھولیں گے۔ موسمیاتی تبدیلی ہمارے ماحولیاتی نظام اور ان میں بسنے والی جنگلی حیات کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم جنگلی حیات کے تحفظ کی اپنی کوششوں کو مضبوط کرتے رہیں۔اس تقریب میں ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی وائلڈ لائف فوٹوگرافر جمال لغاری کی اہم جنگلی حیات کی تصاویر کی نمائش، مرحوم زاہد بیگ مرزا کی کتاب کی رونمائی، برفانی چیتے “دی سائلنٹ کنگ” پر ایک دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی گئی ۔تقریب کا سب سے اہم حصہ پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز کا افتتاح تھا، جہاں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرشار چیمپئنز کی کاوشوں کو سراہا گیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم مہمان خصوصی تھیں۔

اعزازی مہمانوں میں وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن میں موسمیاتی تبدیلی کی سربراہ اینا بیلنس، پاکستان میں ناروے کے سفیر پیر البرٹ الاساس اور سینیٹر اور وائلڈ لائف کے سفیر سردار جمال خان لغاری شامل تھے۔پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز کے تحت چھ غیر معمولی وائلڈ لائف گارڈز، واچرز اور رینجرز کو اعزاز سے نوازا گیا ۔گلگت بلتستان پارکس اینڈ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے رینج فاریسٹ آفیسر سرمد شفا نے قومی کیٹیگری میں سنو لیپرڈ ایوارڈ جیتا۔سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر فیضان دکھی اور گلگت بلتستان پارکس اینڈ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے وائلڈ لائف انسپکٹر کمال الدین نے گلگت بلتستان میں تحفظ اور حفاظت کی کوششوں پر آئی بیکس ایوارڈ اور بلیو شیپ ایوارڈ جیتا۔خیبرپختونخوا وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے دو موثر افسران وائلڈ لائف رینجر سید مصدق علی شاہ اور ڈپٹی رینجر وائلڈ لائف زید احمد کو بالترتیب مارخور ایوارڈ اور وولف ایوارڈ کے فاتح قرار دیا گیا۔کستوری ہرن کا ایوارڈ جے کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے گیم واچر جان محمد ناصر، نے حاصل کیا ۔تمام ایوارڈ یافتگان کو ایک سووینئر، تعریفی سرٹیفکیٹ، ایک فیلڈ کٹ اور قومی ایوارڈ یافتہ کے لیے 150,000 روپے باقی پانچ علاقائی ایوارڈ جیتنے والوں کے لیے 100,000 روپیےکی نقدی بھی پیش کی گئیں۔تقریب سے خطاب کرنے والے دیگر مقررین نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔وائلڈ لائف ایمبیسیڈر سردار محمد جمال خان لغاری نے تصاویر کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں مختلف جانوروں کے رہن سہن اور رویوں کی جو تصاویر بنائی ہیں ان میں سے ہر تصویر میری فن کاری، مہارت اور جنگلی حیات کے ساتھ گہرے تعلق کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان دلکش تصاویر کو دنیا کے ساتھ شیئر کرنے سے نہ صرف پاکستان کی غیر ملکی جنگلی حیات کی شان و شوکت کو ظاہر کیا گیا ہے بلکہ ان کے مسکنوں کی حفاظت اور آنے والی نسلوں کے لیے ان کی بقا کو یقینی بنانے کی اہمیت کے بارے میں بھی بیداری پیدا ہوئی ہے۔انھوں نے ایوارڈز کے اقدام کو سراہا اور اجتماعی قومی مقصد کے حصول اور ایک “قومی ذمہ داری” کی تکمیل کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کی اجتماعی اور مربوط کوششوں کی ضرورت کا اعادہ کیا جو کہ “تمام جنگلی حیات کی آنے والی نسلوں کی انواع کی ترقی پذیر آبادی ہے۔

سنو لیپرڈ فائونڈیشن کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر محمد علی نواز نے کہا کہ عالمی غیر قانونی جنگلی حیات کی تجارت بڑھ کر چوتھی سب سے بڑی بلیک مارکیٹ بن گئی ہے، جس کی مالیت سالانہ کم از کم 20 بلین امریکی ڈالر ہے۔ یہ خطرناک رجحان آب و ہوا کی تبدیلی اور آماجگاہوں کے انحطاط کے ساتھ حیاتیاتی تنوع کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ جنگلی حیات کا بگاڑ پائیدار ترقی کے اہداف اور کنمنگ-مونٹریال گلوبل بی کے تحت مقرر کردہ 2050 کے اہداف کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

تازہ ترین

October 22, 2024

لوک ورثہ کا سالانہ’’لوک میلہ‘‘نومبر 2024 میں منعقد کرنے کا اعلان

October 22, 2024

ترمیم کے مثبت نتائج قوم کے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے، مرتضیٰ وہاب

October 22, 2024

سردار احسان اللہ خان میا خیل نے گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم کنڈی سے گورنر ہاؤس پشاور میں خصوصی ملاقات کی

October 22, 2024

الیکشن کمیشن میں اسلام آباد اور پنجاب لوکل گورنمنٹ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سماعت ہوئی

October 22, 2024

معاشی ترقی، غذائی تحفظ اور سماجی ہم آہنگی میں دیہی خواتین اہم کردار ادا کررہی ھیں،رومینہ خورشید عالم

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر

August 20, 2024

ایتھو پیا،سیاحت کے عالمی افق پر ابھرتا ہوا ستارہ