اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر) عافیہ موومنٹ کی چیئر پرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی جو کہ اس وقت امریکہ میں موجود ہیں ، کی ہدایت پران کے وکیل عمران شفیق نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک ارجنٹ درخواست جمع کرائی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ ڈاکٹر فوزیہ جو کہ ہزاروں میل کا سفر طے کرکے امریکہ گئی ہیں ان کی اپنی بہن عافیہ صدیقی سے جس طرح ملاقات کرائی گئی ہے وہ اذیت کا باعث ہے لہٰذا وزارت خارجہ دونوں بہنوں کی باالمشافہ ملاقات کا اہتمام کرائے۔ جس پر جمعرات کو جسٹس سردار اعجاز اسحق کی عدالت میں سماعت ہوئی جس میں سینیٹر مشتاق احمد خان خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ سماعت کے بعد عدالت کے احاطے سے باہر میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈوکیٹ عمران شفیق نے کہا کہ ہماری درخواست پر عدالت نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانون کے مطابق امریکی انتظامیہ کوخط لکھیں کہ ڈاکٹر فوزیہ اور عافیہ کی شیشے کی دیوار کے بغیر باالمشافہ ملاقات کرائی جائے اور وزارت خاجہ اس معاملے پر احتجاج بھی کرے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کا یہ کہنا بجا ہے کہ امریکی جیلیں امریکی قوانین کے تحت چلتی ہیں وہ امریکی انتظامیہ کو ہدایات نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ارجنٹ درخواست دائر کرنے کا ہمارا مقصد یہ تھا کہ عدالت دونوں بہنوں کی باالمشافہ ملاقات کرانے کے لیے پاکستانی وزارت خارجہ امریکی انتظامیہ سے رابطہ کرے تو عدالت نے حکم جاری کر کے ہمارا مسئلہ حل کر دیاہے جس پر ہم عدالت کے بے حد شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ 12 دسمبر تک امریکہ میں ہیں، میں عدالتی احکامات کی روشنی میں وزارت خارجہ اور پاکستانی قونصلیٹ سے مطالبہ کرتا ہوں دونوں بہنوں کی شیشے کی رکاوٹ کے بغیر ملاقات کرانے کے لیے امریکی انتظامیہ سے رابطہ کرے ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست پاکستان کے لیے باعث شرم ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکی جیل میں متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور حکومت پاکستان کو چاہیے کہ اس معاملے پر حکومتی سطح پر امریکہ سے احتجاج کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو بھی امریکی جیل میں وقوع پذیر ہونے اس شرمناک معاملے کو عالمی قوانین کے مطابق اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ سے جیل میں ملاقات کے لیے وزارت خارجہ کے ذریعے امریکی ویزے کے لیے درخواست دی تھی لیکن اس مقصد کے لیے انھیں ابھی تک امریکی ویزا جاری نہیں کیا گیا۔ ویزا ملنے پر وہ امریکہ جائیں گے اور عافیہ سے ملاقات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سابقہ جمہوری اور فوجی دونوں طرح کی حکومتیں عافیہ صدیقی کے معاملے پر ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے موجودہ نگراں حکومت سے درخواست کی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اٹھائے اور وہ جب تک رہا نہیں ہو جاتی ہیں امریکی جیل میں ان کو ہر طرح کی زیادتی اور تشدد سے تحفظ فراہم کرائے۔