اسلام آباد (آئی ایم ایم) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورحق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ معاہدے کو ایک ماہ ہوچکا ہے، وزیر داخلہ نے منصورہ آکر پیش رفت سے آگاہ کرنے کا اعلان کیا ہے،ہمیں اعلانات نہیں عملی اقدامات اورعوامی مسائل کا حل چاہیے، ہم مشاورت کررہے ہیں پہلے ہم نے ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑ تال کی تھی، اب ہڑتال ایک نہیں بلکہ کئی ہڑتالیں ہوسکتی ہیں اورلانگ مارچ وپہیہ جام ہڑتال کے آپشنز بھی موجود ہیں،آئی پی پیز سے ہونے والے مذاکرات اور عوام دشمن و ظالمانہ معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں،شہر کراچی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے،پورا شہر کچرا زدہ بنا ہوا ہے،سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں،پیپلز پارٹی نے تمام اختیارات اپنے پاس مرتکز کئے ہوئے ہیں، بلدیاتی الیکشن میں جماعت اسلامی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تھی، لیکن پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے الیکشن پر قبضہ کرکے اپنا میئر بنالیا۔2015میں آخری مرتبہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن بھی کورٹ کے کہنے پر ہوئے تھے،کے پی،اسلام آباد، سندھ میں بھی کورٹ کے کہنے پر ہوئے تھے، ابھی اسلام آباد میں بھی حکومت نے ایکٹ کا بہانہ بناکر بلدیاتی الیکشن آگے بڑھادیے،جماعت اسلامی بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار اور بلدیاتی انتخابات یقینی بنانے کے لیے پورے پاکستان کی بنیاد پر عدالتوں سے رجوع کرے گی۔ جماعت اسلامی کی ممبر سازی مہم جاری ہے،ہم مزدوروں،نوجوانوں، کسانوں کے پاس جارہے ہیں،جماعت اسلامی کو عوام کی جانب سے زبردست پذیرائی مل رہی ہے، عوامی رائے سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی جماعت ایسی نہیں ہے جو عوامی ایشوز پر آواز بلند کرتی ہو، پاکستان کے مرد وخواتین بالخصوص نوجوان جماعت اسلامی کی ممبر سازی مہم کا حصہ بنیں۔پریس کانفرنس میں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی،جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،ڈپٹی سکریٹری کراچی قاضی صدر الدین، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی کے سکریٹری نجیب ایوبی، نائب صدر عمران شاہدودیگر بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کشکول لے کر گھومنے والے حکمرانوں میں صلاحیت نہیں کہ وہ دنیا کے سامنے عزت ووقار کے ساتھ پاکستانیوں کا مقدمہ پیش کرسکیں، پاکستان بے شمار وسائل سے مالا مال ہے، لیکن 77سال سے قابض جاگیر داروں، وڈیروں، ڈکٹیٹروں نے پاکستان کو دلدل میں پھنسادیا ہے۔جماعت اسلامی کی حق دو عوام کو تحریک جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ کے فور منصوبہ کو طویل عرصہ گزر گیا ہے کئی وفاقی حکومتیں آئیں اورچلی گئیں،کے فور منصوبہ کسی نے مکمل نہیں کیا، ٹینکرز مافیا اپنی جگہ موجود ہیں،جو پانی میسر ہے اس کی تقسیم کا نظام درست نہیں ہے، بارشوں کے بعد حب ڈیم اوور فلو ہوچکاہے، جو سو ملین گیلن پانی کراچی کو ملتا تھا وہ اب اڑتیس چالیس ملین گیلن بھی نہیں مل پارہا، آبادیوں کی آبادیاں پانی سے محروم ہیں، اس کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر عائد ہوتی ہے، یہ دونوں ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں۔جماعت اسلامی کی بھرپور احتجاجی تحریک کے بعد یونیورسٹی روڈتعمیر ہوئی تھی جسے ریڈ لائن منصوبے کے نام پر توڑ پھوڑ دیاگیا ہے اور مسلسل تاخیر کے بعداب اس پروجیکٹ کی لاگت بڑھتے بڑھتے ڈبل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 66ارب روپے سے کلک کے نام سے پروجیکٹ چل رہے ہیں،جن میں کھلی کرپشن ہورہی ہے اور ساٹھ سے 70فیصد رقم کرپشن کی نظر ہوجاتی ہے، تین چار ارب روپے سے جو استر کاری کا کام ہوا تھا وہ بارش کے ساتھ ہی بہہ گیا، گرومندر سے مزارقائد جانے والی سڑک کانام ”ایک دن کی سڑک“رکھا جارہا ہے، کیونکہ وہ ایک دن میں بہہ گئی، کوئی بھی کراچی کو اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، مسترد شدہ پارٹیوں کو کراچی پر مسلط کردیا گیا، ساڑھے پانچ ہزار پولنگ اسٹیشنزمیں سے ایک بھی ایم کیوایم نہیں جیتی لیکن اسے 15قومی اسمبلی کی سیٹیں دے دی گئیں، پیپلز پارٹی اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں،تمام اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے، اگر بلدیاتی اداروں کو نام نہاد کچھ چیزیں منتقل کی بھی ہیں تو اپنا قبضہ سسٹم ٹاؤنز اور بلدیاتی حکومت کے اوپر مسلط کیا ہوا ہے، یوسیز اور ٹاؤنز کے پاس کچھ اختیارات نہیں،پیپلز پارٹی اپنی کراچی دشمن پالیسی جاری رکھے ہوئی ہے، جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل کو اجاگر کیا ہے اوراحتجاج بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتیں تباہ حال ہیں، صنعتکار کہتے ہیں کہ اتنی مہنگی بجلی کے ساتھ صنعتیں نہیں چل سکتی، کاٹیج انڈسٹری تباہ حال ہے، تاجر الگ پریشان ہیں، رہائشی علاقوں میں جو لوگ رہتے ہیں ان کے بس میں نہیں کہ بجلی کے بھاری بھاری بلز اداکرسکیں، جماعت اسلامی کے دھرنے کے باعث جب پریشر بنا تو نواز شریف نے اپنی بیٹی کو ساتھ بٹھاکر پنجاب میں دو مہینے کے لیے بجلی کے بل میں کمی کا اعلان کیا عوام کو یہ خیرات نہیں چاہیے،بلکہ پورے ملک میں بجلی کے ٹیرف میں کمی چاہیے،آئی پی پیز کو ہزاروں ارب روپے کپیسٹی پیمنٹ کے نام پر دیئے گئے،اس کا حساب کون دے گا؟
ن لیگ، پیپلز پارٹی، ق لیگ اور پی ٹی آئی سب نے ان آئی پی پیز کو فیور دیا، کیونکہ آئی پی پیز مالکان کے اہم نام ان پارٹیوں میں شامل ہوتے تھے یا ان کے اسپانسر تھے، جس کے نتیجے میں ان آئی پی پیز کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوسکی،اب نکلنے کا راستہ یہی ہے کہ ان کو لگا م دی جائے، جو عوام دشمن اور ظالمانہ معاہدے کئے گئے تھے،ان کے معاہدے کرنے والوں اور کروانے والوں کو سب کو بے نقاب کیا جائے، کسی آئی پی پیز میں ہمت نہیں ہے کہ وہ انٹرنیشنل کورٹ میں جاسکے کیونکہ یہ بے تحاشہ لوٹ مار کرچکی ہیں، اگر لوکل آئی پی پیز کے ساتھ چیزوں کو ایڈریس کرلیا جائے تو ہم چائنہ کے ساتھ بات کرسکتے ہیں ان کو قائل کرسکتے ہے، کیونکہ چائنہ پاکستان کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہے وہ ضرور تعاون کرے گا۔