اسلام آباد(آئی ایم ایم)سینیٹ خارجہ امور کمیٹی کی بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کے اہل خانہ کے لیے سہولت ڈیسک کے قیام کی تجویز،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس آج سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مختلف ممالک میں قید تقریباً 22000 پاکستانیوں کے اہل خانہ کی مدد کے لیے دفتر خارجہ میں خصوصی سہولت کاری ڈیسک بنانے کی تجویز پیش کی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے قیدیوں کے خاندانوں کو اپنے قید رشتہ داروں کی خیریت سے آگاہ رکھنے کے لیے ایک منظم انداز کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے وزارت خارجہ پر زور دیا کہ وہ اس اقدام ہر تیزی سے کام کرے اور اس اقدام کے حوالے سے عوامی آگاہی مہم کا آغاز کرے۔
وزارت نے بتایا کہ 22,150 پاکستانی شہری بین الاقوامی سطح پر مختلف جرائم بشمول غیر قانونی داخلے، قتل، اغوا اور منشیات کی اسمگلنگ میں قید ہیں۔ ان کی رہائی کے لیے حکومتی کوششوں کے بارے میں بتایا گیا کہ یورپی یونین میں ایک الیکٹرانک نظام پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے ریئل ٹائم ڈیٹا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سفیروں کو مطلع کیا جائے اور وہ تیزی سے کام کر سکیں۔ کمیٹی نے اضافی معاونت کی فراہمی پر بھی غور کیا جس میں ترجمے کی خدمات، طبی اور حفظان صحت سے متعلق امداد اور ہنگامی سفری دستاویزات وغیرہ شامل ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے ان اقدامات کی تعریف کی تاہم خاندانوں کے لیے قابل رسائی سہولت ڈیسک کی ضرورت پر زور دی کیونکہ تمام افراد بیرون ملک سفارت خانوں سے رجوع نہیں کر سکتے۔ مزید برآں، کمیٹی نے فارن سروسز اکیڈمی اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر غور کیا۔ کمیٹی کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے آئندہ سربراہی اجلاس کے بارے میں بتایا گیا، جس کی میزبانی پاکستان کرے گا، جس کا مقصد علاقائی تعاون اور تعلقات کو بڑھانا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ ماہ منعقد ہونے والی اس پیش کش میں تمام ممبران حکومتی سربراہان کی شرکت متوقع ہے۔ آخر میں آئندہ اجلاس کے ایجنڈے پر غور کیا گیا جس میں انڈس واٹر ٹریٹی اور سیکیورٹی کے امور پر غور کیا گیا جبکہ بالخصوص خیبر پختونخواہ کے علاقے میں کمیٹی وزارت آبی وسائل اور دیگر متعلقہ حکام سے بریفنگ طلب کرے گی۔
یہ مسئلہ سینیٹر شیری رحمان نے اٹھایا جنہوں نے پانی کے مسئلے کو کمیٹی میں پیش کیا ۔ پشاور میں افغان کونسل جنرل کے حالیہ واقعے کے بارےمیں بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا کہ صوبائی حکومتوں کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی معززین سے ملاقات سے قبل دفتر خارجہ سے اجازت لیں۔ اجلاس میں سینیٹرز شیری رحمان، محمد عبدالقادر اور عطا الرحمان کے علاوہ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ سمیت وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے نئے سیکرٹری خارجہ کا خیرمقدم کیا اور ان کے 3 دہائیوں پر محیط سفارتی کیریئر کا اعتراف کیا۔ کمیٹی نے انہیں دوسری سیکرٹری خارجہ کے طور پر مبارکباد بھی پیش کی اور اسے ملک کے لیے ایک منفرد اعزاز کے طور پر تسلیم کیا۔