راولپنڈی(آئی ایم ایم)دنیا بھر میں آج دل کا عالمی دن بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد لوگوں کو دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی آگائی دینا ہے۔ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے اسی سلسے میں آج آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جس کا مقصد اپنے ہم وطنوں کو دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی آگائی دینا تھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پناہ میجر جنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی کے کہا کہ پاکستان میں دل کے مرض میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 240,720سے زیادہ لوگ دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ دل کے امراض کو کم کرنے کے لیے ہمیں صحت مندطرز زندگی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ پیدل چلیں اور ایکسرسائز کو اپنا معمول بنائیں،ٹینشن سے بچیں، موٹاپے کو کنٹرول کریں، سیگریٹ نوشی سے پرہیز کریں اور صحت مند غذا کا استعمال کریں۔ غیر صحت مند خوراک جیسے چینی، نمک، چکنائی اور تلی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال دل کی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔اپنی خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں اور دل کی بیماری سے بچیں۔
میجر جنرل نصیر احمد سمور نے کہا کہ دنیا میں ہر سال دل کی بیماریوں سے ایک کروڑ 79لاکھ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ آج ورلڈ ہارٹ ڈے کے موقع پر ہمیں اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ ہم ایک صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔ ورزش کو معمول بنائیں اور خوراک کے انتخاب میں محتاط رہیں۔ کرنل شکیل مرزا نے کہا کہ غیر متعدی بیماریا ں جن میں دل، زیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، کینسر اور گردوں کی بیماریاں شامل ہیں دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ زیابیطس فیڈریشن کی 2021کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 3کروڑ 30لاکھ لوگ زیابیطس کے ساتھ زندہ ہیں اور پاکستان زیابیطس میں مبتلاء افراد کا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے اور جس تیزی سے اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔زیابیطس کے مریضوں میں دل کے مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ثناہ اللہ گھمن نے کہا کہ غیر متعدی بیماریاں ہماری صحت کے ساتھ ساتھ ہماری معشیت کے لیے بھی سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ صرف زیابیطس کے مرض پر سالانہ اخراجات کا تخمینہ 2.6ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے۔ پناہ دل اور متعلقہ بیماریوں سے بارے میں لوگوں میں آگائی کے ساتھ ساتھ حکومت کے ساتھ مل کر ایسی قانون سازی کروانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے جس سے بیماریوں میں کمی آئے گی۔ حال ہی میں پناہ کی کاوشوں سے مضر صحت میٹھے مشروبات اور تمباکو پر ٹیکسز میں اضافہ ہوا جس سے ان کے استعمال میں کمی آئی لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ پناہ اب حکومت سے ساتھ مل کر غیر صحت مند اشیاء پر فرنٹ آف پیک لیبلنگ پر کا م کر رہا ہے تاکہ لوگوں کو خوراک کے بارے میں بہتر آگائی ہو کہ وہ کیا کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی، حکومت، صحافیوں، ہیلتھ پروفیشنلز اور معاشرے کے تمام فعال طبقوں کو مل کر ایک صحت مند پاکستان کے لیے کام کرنا ہو گا۔