گوجرانوالہ(سٹاف رپورٹر) گوجرانوالہ کے رہائشی ظفر اقبال نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اہم عہدیداروں کو اپنے وکیل احمد رضا کی وساطت سے قانونی نوٹس بھجوایا ہے۔ اس نوٹس میں مبینہ طور پر ایف بی آر کے افسران پر بدعنوانی کا الزام لگایا گیا ہے اور آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت متعدد معلومات طلب کی گئی ہیں۔قانونی نوٹس میں ایف بی آر کے میسرز پاک ٹیکس انڈسٹریز سے نو لاکھ روپے کی ٹیکس وصولی کے دعوے سے متعلق ایف بی آر سے محکمانہ معیاری آپریٹنگ پروسیجرز کی دستاویزات کی مصدقہ نقول کے ہمراہ پریس ریلز کی تصدیق شدہ کاپیاں مانگی گئی ہیں۔ مزید یہ کہ یکم جنوری 2020 سے ایف بی آر کے دفتر سے جاری کردہ تمام پریس ریلیز کی مصدقہ کاپیوں کے ساتھ ساتھ 4 دسمبر 2023 کی پریس ریلیز پر دستخط کرنے والے افسر کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔قانونی نوٹس میں ایف بی آر حکام پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔ جس کے مطابق ایف بی آر کے ملازمین میسرز دی گوجرانوالہ کلب سے متعلق ٹیکس چوری کے سکینڈل میں ملوث ہیں۔ شہری کی طرف سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایف بی آر نے گوجرانوالہ کلب سے ٹیکس پر جرمانے کی مد میں ایک کروڑ ستائیس لاکھ روپے وصول کئے پر اس پر کوئی پریس ریلز جاری نہیں کی گئی اور نہ ہی بتایا گیا کہ کلب کی طرف مجموعی ٹیکس کتنا بنتا ہے۔ نوٹس میں اس معاملے میں افسران پر ڈپٹی کمشنر فیاض احمد موہل اور کمشنر سید نوید حیدر شیرازی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔شہری نے الزام لگایا ہے کہ ایف بی آر حکام نے میسرز دی گوجرانوالہ کلب کی ٹیکس چوری سے متعلق شہری کی شکایت شیئر کیں جس کی وجہ سے شہری ظفر اقبال کی رکنیت ختم کر دی گئی۔ ایک شکایت کندہ شہری کی شناخت ملزمان سے شیئر کرنا اور اس کے خلاف انتقامی کارروائی اخلاقی طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس میں ملوث ایف بی آر حکام کی دیانتداری پر مزید سوالات اٹھتے ہیں۔قانونی نوٹس میں ملزم اہلکاروں کے خلاف فوجداری کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ ایف بی آر حکام سے کہا گیا ہے کہ درخواست کی گئی معلومات مقررہ مدت کے اندر فراہم کریں ورنہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانونی نوٹس کے ایف بی آر پر اہم اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔ شہری کے وکیل نے اپنے مدعی کی سیکورٹی اور تحفظ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکسز بھرمار باعث رئیل اسٹیٹ سیکٹر شدید مسائل کا شکار ہو گیا ہے: چوہدری مظہر