اسلام آباد(آئی ایم ایم)وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین، نے پہلے اینیمل ویلفیئر فورم میں شرکت کی اور اسے جانوروں کی صحت و بہبود کو فروغ دینے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کی قومی جی ڈی پی میں مویشیوں کا حصہ 14.63 فیصد جبکہ زرعی جی ڈی پی میں 60.84 فیصد ہے۔ یہ شعبہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔رانا تنویر نے پاکستان میں جانوروں کی صحت و بہبود کے لئے جامع وفاقی قانون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “نیشنل اینیمل ہیلتھ، ویلفیئر اور ویٹرنری پبلک ہیلتھ بل 2024″، جسے وفاقی کابینہ نے اصولی طور پر منظور کیا ہے، پاکستان کی ویٹرنری خدمات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے میں مدد دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل “ون ہیلتھ اپروچ” کے ذریعے انسانی، جانوروں، اور ماحولیاتی صحت کو مربوط کرے گا تاکہ بیماریوں کی روک تھام اور وبائی امراض سے بچاؤ کو یقینی بنایا جا سکے۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا ہدف عالمی مارکیٹ میں حلال گوشت کی برآمدات بڑھانا ہے۔ انہوں نے صوبائی اسمبلیوں سے بل کی منظوری کے لئے قرارداد کی حمایت کی اپیل کی تاکہ صوبوں کے مابین تعاون کو بڑھایا جا سکے اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق اقدامات کئے جا سکیں۔
رانا تنویر نے کہا کہ زونوٹک بیماریوں جیسے کووڈ-19 نے صحت کے مربوط نظام کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور موجودہ وفاقی قانون سازی ان مسائل کو مکمل طور پر حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔آخر میں انہوں نے کہا، “پاکستان کے مویشی سیکٹر کو مضبوط بنا کر نہ صرف خوراک کی سلامتی یقینی بنائی جائے گی بلکہ معیشت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔