کوئٹہ (آئی ایم ایم)پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ نے وزیر اعظم یوتھ پروگرام، پیغامِ پاکستان اور سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ کے تعاون سے گورو گوبند سنگھ جی مہاراج کے جنم دن کی مناسبت سے کوئٹہ میں ایک سیمینار کا انعقادکیا گیا،پروگرام کے انعقاد کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ اور سماجی یکجہتی کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول تھا۔ سیمینار میں مختلف مذاہب کے نمائندوں، حکومتی اور نجی شعبوں،علماء کرام ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی تاکہ مکالمے، شمولیت اور کمیونٹیز کے درمیان اتحاد کو فروغ دیا جا سکے۔ تقریب پی پی اے ایف اور اس کے شراکت داروں کے عزم کو اجاگر کرتی ہے کہ وہ معاشرتی یکجہتی، باہمی احترام اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے مل جل کر کام کریں گے، تاکہ ایک متحد اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی رہنما اور جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر ڈاکٹر عطا الرحمان نے اتحاد کے کلچر کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ”پاکستان کی طاقت اس کی تنوع میں ہے، اور ہمیں اس تنوع کو مکالمے اور افہام و تفہیم کے ذریعے منانا چاہیے۔
آج کی تقریب ہمیں چیلنجز پر قابو پانے اور خوشحال، ہم آہنگ معاشرہ بنانے میں تعاون اور مشترکہ اقدار کی اہمیت یاد دلاتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا، “اسلام امن، بقائے باہمی اور باہمی احترام کے اصولوں کو فروغ دیتا ہے، اور آج کی تقریب یہ ظاہر کرتی ہے کہ مختلف مذاہب کے ماننے والے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کس طرح تعاون کر سکتے ہیں۔سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ کے سی ای او ڈاکٹر نصراللہ نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی مضبوط کمیونٹیز کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، “گورو گوبند سنگھ جی مہاراج کے گرپرب کا یہ جشن اتحاد، ہمدردی اور امن کی مشترکہ اقدار کو ظاہر کرتا ہے جو ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتی ہیں۔ ایسی تقریبات ہمیں تقسیم کو کم کرنے، اعتماد بڑھانے اور معاشرتی بندھن مضبوط کرنے کے قابل بناتی ہیں۔”سکھ برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے جسبیر سنگھ نے گورو گوبند سنگھ جی مہاراج کی تعلیمات پر روشنی ڈالی اور ان کی آج کے چیلنجز میں اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا، “گورو گوبند سنگھ جی کی زندگی ہمارے لیے ایک روشنی کا مینار ہے جو ہمیں اختلافات سے بلند ہو کر انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔”تقریب کے دوران مسیحی برادری کی جانب سے پادری سیمون بشیر نے محبت اور احترام کی آفاقی اقدار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، “ایسی تقریبات کے ذریعے ہم سماجی ڈھانچے کو مضبوط کرتے ہیں اور پرامن بقائے باہمی کو یقینی بناتے ہیں، جو باہمی احترام پر مبنی ہوتی ہے۔” پی پی اے ایف بلوچستان کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمان خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مختلف مذاہب اور ثقافتوں کا گڑھ ہے جو ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی آئے ایف ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے سرگرم عمل ہے، آج کے دن کا اجتماع معاشرے میں مزہبی ہم آہنگی کے فروغ کا آئنیہ دار ہے یہاں موجود مختلف مزاہب کے نمائندگان کی شرکت تمام امن وآشتی کا درس دیتے ہیں،مذ ہبی رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر قاری عبد الرشید نے اسلام کی تعلیمات میں موجود بقائے باہمی اور تمام مذاہب کے احترام پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “ہمارا مشترکہ انسانیت کا رشتہ ہر فرق سے بالاتر ہے۔ تمام افراد کے حقوق اور وقار کا احترام کرنا اور زندگی کے تنوع کا جشن منانا ضروری ہے۔شیعہ عالم دین علامہ ہاشم موسوی نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، “اسلام امن اور برداشت کی حمایت کرتا ہے اور تمام افراد کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا پس منظر سے ہو۔ تنوع کا جشن منانا ہمیں مکالمے کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے کے لیے مضبوط بناتا ہے۔”تقریب کے اختتام پر ہندو برادری کے سربراہ سدھیر کمار نے کہا، “مذہب اور ثقافت ہمیں اجتماعی ترقی اور ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ایسی تقریبات اس بات کا مظاہرہ کرتی ہیں کہ کمیونٹیز کس طرح متحد ہو کر باہمی احترام اور مشترکہ مقاصد کو فروغ دے سکتی ہیں۔”اس موقع پر سکھ بچوں کی جانب سے ثقافتی پرفارمنس بھی پیش کی گئی۔