اسلام آباد(عامر رفیق بٹ ) قومی زرعی تحقیقاتی مرکز (NARC) اسلام آباد میں آلو کی تصدیق شدہ بیج کی پیداوار سے متعلق7 سے 9 جنوری 2025 تک تین روزہ تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اس تربیتی پروگرام میں بیج کمپنیوں کے نمائندوں، زرعی توسیع کے اداروں کے نمائندگان، اور ملک بھر سے کسانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی (ستارہ امتیاز) نے تربیتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں مقامی سطح پر آلو کے بیماریوں سے پاک بیج تیار کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آلو کی روایتی کاشت سے فی پودا صرف پانچ ٹیوبر نکلتے ہیں جبکہ ایروپونک سسٹم فی پودا 50 سے 60 کے درمیان ٹیوبرپیدا کر سکتا ہے اسکے علاوہ پاکستان میں تقریباً 850,000 ایکڑ رقبے پر آلوکی کاشت کی جاتی ہے جبکہ پاکستان مقامی طور پر تیار کیے جانے والے بیجوں کی کوالٹی معیاری نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ 6,000 سے 12,000 ٹن بیج آلو کی درآمد پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔ یہ انحصار ملکی معیشت پر مالی دباوڈالتا ہے، کیونکہ کسان اعلیٰ معیار کے درآمدی بیجوں کے حصول کی کوشش کرتے ہیں، جس سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ ڈاکٹر علی نے پاکستان کے زرعی شعبے میں مالی اور تکنیکی تعاون پر جمہوریہ کوریا کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان اور جمہوریہ کوریا ایروپونکس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آلو کے بیج کی مقامی پیداوار میں تعاون کر رہے ہیں۔ کوریا پارٹنرشپ فار انوویشن آف ایگریکلچر (KOPIA) اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل(پی اے آر سی) کے درمیان اس شراکت داری کا مقصد زرعی پیداوار کو بڑھانا، فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنا، آن فارم پروسیسنگ کو فروغ دینا، انسانی وسائل کی ترقی میں سہولت فراہم کرنا اور روزگار کے خاطر خواہ مواقع پیدا کرنا ہے۔ کوپیا پاکستان سینٹر (KOPIA) کے ڈائریکٹر ڈاکٹرچو گیونگ رائے (Cho Gyoung-Rae)نے اپنے خطاب میں پروڈکشن سائیکل کے پانچویں سال سے شروع ہونے والے سالانہ 160,000 ٹن تصدیق شدہ آلو کے بیج کی فراہمی کے منصوبے کے مقصدپر روشنی ڈالی۔ انہوں نے منصوبے کے بنیادی ڈھانچے کی مزید وضاحت کی، جس میں چار ایروپونک گرین ہاوسز اور 35 اسکرین ہاوسز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کولڈ سٹوریج کی سہولت اور 100 کلو واٹ کے سولر پاور سسٹم کا قیام شامل ہے، یہ سب KOPIA کی طرف سے فراہم کردہ پیداواری اہداف کو پورا کرنے کے لیے فراہم کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر چو نے KOPIA کے کی طرف سےتکنیکی اور مالی مدد جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عیش محمد نے اس بات پر زور دیا کہ اس اقدام کا مقصد آلو کی پیداواری لاگت کو کم کرنا ہے اور سستی قیمتوں پر معیاری آلوکے بیج کی دستیابی کو یقینی بنا کر پیداوار میں بہتری لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے آلو کی پیداوار میں پاکستان کی خود کفالت میں مدد ملے گی۔ انہوں نے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر پاکستان اور جنوبی کوریا دونوں میں تربیتی شیڈول کا خاکہ بھی دیا۔ پراجیکٹ انچارج ڈاکٹر کاظم علی نے پراجیکٹ کے اہداف اور کامیابیوں کا جائزہ پیش کرتے ہوئے شرکاءکو آلو کے بیج کے معیار اور کسانوں اور بیج کمپنیوں میں تقسیم کے عمل میں شفافیت کی یقین دہانی کرائی۔