روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر یوکرین، امریکا اور یورپ چاہیں تو یوکرین کے مستقبل کے بارے میں بات کرنے کے لیے روس تیار ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ روس اپنے قومی مفادات کا دفاع کرے گا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف والیری گیراسیموف سمیت اعلیٰ دفاعی قیادت کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین، یورپ اور امریکا میں جو لوگ روس کے خلاف جارحانہ رکھتے ہیں، کیا وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں؟ انہیں ایسا کرنے دیں، تاہم ہم یہ اپنے قومی مفادات کے مطابق کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو ہمارا ہے ہم اسے نہیں چھوڑیں گے، روس کا یورپ کے ساتھ لڑنے کا ارادہ نہیں ہے، تاہم یوکرین کا نیٹو رکن بننا روس کے لیے آئندہ 10 برسوں یا 20 برسوں میں بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔
پیوٹن نے کہا کہ روسی فوج کو اب میدان جنگ میں سبقت حاصل ہے، اب ہم خصوصی فوجی آپریشن کے اہداف کو ترک نہیں کریں گے، تاہم روس کو بہتر فوجی مواصلات، جاسوسی، ہدف سازی اور سیٹلائٹ کی صلاحیت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کا شعبہ دفاع مغربی ممالک کے مقابلے میں زیادہ فعال ہے، روس اپنی جوہری قوتوں کو اپ گریڈ کرتا رہے گا اور اپنی جنگی تیاری کو بلند سطح پر رکھے گا۔
وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ روسی افواج نے یوکرین میں 7 ہزار مربع کلومیٹر بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں جبکہ فروری 2022 سے ٹینکوں کی تیاری میں 5.6 گنا، بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کی تیاری میں 16.8 گنا اور توپ خانے کے گولوں کی پیداوار میں 17.5 گنا اضافہ کیا ہے۔
یوکرین کے تقریباً 17.5 فیصد علاقے پر روس قابض ہے جسے 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد عالمی سطح پر یوکرین کا حصہ تسلیم کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: روسی شہری بنا پاسپورٹ ویزا کے جہاز میں سوار ہو کر امریکہ پہنچ گیا