اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سترہ میل اسلام آباد کے رہائشی حاجی رحیم ولدحاجی رضا خان نے کہا ہے کہ انکے اغواء ہونے والے ملازمین کو فوری طوری پر بازیاب کروایا جائے،بھارہ کہو پولیس بے گناہ افراد کو گرفتار کرنے کے بعد تشدد کرکے اور ڈرا دھمکا کررشوت لینے کے بعد چھوڑ دیتی ہے، اعلیٰ افسران واقعہ کا نوٹس لیں اور بے گناہ متاثرین کو انصاف فراہم کریںتا کہ بے گناہ لوگوں رہا ہو سکیں اور ان پر ظلم بند ہو سکے ،حاجی رحیم نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ چار دسمبر 2023ء کو بھارہ کہو کے علاقے میں عشاء کے وقت ایک گاڑی پر حملے کے نتیجے میں میاں بیوی جاں بحق جبکہ انکی ایک بیٹی زخمی ہو گئی فائرنگ کی آوازیں سن کر مقتولہ کا بھائی علی وقاص اور دیگر اہل علاقہ کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے،اس دوران دو طرفہ فائرنگ ہوئی اور قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے،پولیس نے واردات کے بعد ابرارنامی شخص کو گر فتارکرلیا اور چند روز اپنے پاس رکھ کر اس پرتشدد کیا جسے بعد ازاں لاکھوں روپےلے کرچھوڑ دیا،اس کے علاوہ ایک اور مخلص نا معلوم کو بھی گرفتار کیا گیاجس سے مقامی پولیس نے 50 ہزار روپے لیکر چھوڑ دیا،میراروکے نامی ایک ملازم جو میرے رحیم پلازہ بورڈ بازار پشاور میں باتھ رومز کی صفائی کا کام کرتا ہےواردات سے ایک دن قبل میرے پاس بھارہ کہو آیا جو واردات سے قبل ہی اپنے بیٹے کے ہمراہ واپس چلا گیا اسے مورخہ 23 دسمبر کی شام میرے پشاور میں واقع رحیم پلازہ سے ایک سرکاری گاڑی میں ایک پولیس وردی میں ملبوس جبکہ چھ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد بمعہ گاڑی ڈارئیور گاڑی میں ڈال کر لے گئے جس کا ابھی تک کوئی اتہ پتہ نہیں ہے اور اسکافون مسلسل بند جا رہا ہے، 26 دسمبر کو جب میں واپس اسلام آباد پہنچا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے پاس ویلڈنگ کا کام کرنے والے دو ملازمین جمیل اور حاجی لطیف موٹر سائیکل پر کانٹا دار تار تبدیل کرنے بھارہ کہو بازار گئے ہیں جن کا آج تک مجھے یا انکی کی فیملیز کو کوئی اتہ پتہ نہیں ہے اور انکے موبائل فونز بھی مسلسل بند مل رہے ہیں،حاجی رحیم نے مزید کہا کہ پولیس اور مقتولہ کا بھائی علی وقاص قاتلوں اچھی طرح جانتے ہیں مگر پولیس اصل قاتلوں کو پکڑنے کے بجائے بے گناہوں کو پکڑ کر اور ڈرا دھمکا کر پیسے بٹورنے میں مصروف ہے،انہوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلانہ حملے کے واقعے کی صاف و شفاف انکوائری کرائی جائے اور اصل قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور بے گناہ لوگوں کو بے جا تنگ نہ کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔