برطانیہ میں حجاب پہننے والی خواتین کو سراہنے کیلئے دنیا کا پہلا حجابی مجسمہ تیار کرلیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ مجسمہ برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم کے ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے سمتھ وِک میں رکھا جائے گا جس کی باقاعدہ نقاب کشائی اگلے ماہ کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ حجابی مجسمہ دنیا کا پہلا مجسمہ ہے جس کے ذریعے حجاب پہننے والی مسلمان خواتین کو سراہا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مجسمہ اسٹیل سے بنایا گیا ہے جسے آرٹسٹ لیوک پیری نے ڈیزائن کیا، مجسمہ 5 میٹر لمبا اور ایک ٹن وزنی ہے، اس آرٹ کے نمونے کو ‘اسٹرینتھ آف حجاب’ یعنی حجاب کی طاقت کا نام دیا گیا ہے جب کہ اس مجسمے پر ایک جملہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ ‘یہ عورت کا حق ہے کہ وہ جو بھی پہننے کا انتخاب کرتی ہے اسے پیار اور عزت دی جائے’۔
مجسمہ بنانے و الے آرٹسٹ لیوک پیری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘حجاب کی طاقت’ ایک ایسا مجسمہ ہے جو ان خواتین کی نمائندگی کرتا ہے جو اسلامی عقیدے کے مطابق حجاب پہنتی ہیں اور یہ اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ یہ ہماری کمیونٹی کا ایک کم نمائندگی والا لیکن اہم حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ مجسمہ مسلم خواتین کے ساتھ مل کر بنایا ہے۔ لیوک نے اپنے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجسمہ تنازع کا باعث بھی بن سکتا لیکن برطانیہ میں رہنے والے لوگوں کی نمائندگی کرنا بھی ضروری ہے۔