عراق نے اربیل شہر پر پاسداران انقلاب کے حملے کے حوالے سے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف شکایت جمع کرائی ہے۔
عراقی وزیراعظم کے مشیر نے العربیہ کو خصوصی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اربیل پر ایرانی بمباری سے خطے کی سلامتی اور استحکام کو خطرہ ہے۔
عراقی وزیر اعظم کے مشیرنے نشاندہی کی کہ اربیل پر ایرانی بمباری سے نہتے شہری متاثر ہوئے اور ایران نے اربیل پر حملے سے پہلے ہمیں مطلع نہیں کیا۔
عراقی کردستان کے علاقے کے وزیر اعلیٰ مسرور بارزانی نے منگل کے روز ایران پر نیم خودمختار علاقے کے دارالحکومت پر شروع کیے گئے حملوں میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا الزام لگایا۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس نے اس علاقے میں اسرائیلی جاسوس کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا ہے۔
حملے کے بعد ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر اپنے بیان میں بارزانی نے زور دے کر کہا کہ ایرانی الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک سے امریکی افواج کے انخلا کے لیے موجودہ وقت مناسب نہیں۔
اس تناظر میں عراق کے قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی نے اس بات کی تردید کی کہ ہدف موساد کا ہیڈکوارٹر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “ہم نے تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ اربیل میں گذشتہ رات نشانہ بنائے گئے تاجر کے گھر کا زمینی جائزہ لیا اور پتہ چلا کہ موساد کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنانے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہم اس حوالے سے ملاقاتیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم رپورٹ کمانڈر انچیف کو پیش کریں گے”۔
کل منگل کو عراق نے کردستان کے علاقے کے دارالحکومت اربیل شہر میں ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے زور دیتےہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف تمام قانونی اقدامات اٹھائیں گے۔ جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اس کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
عراقی صدر عبداللطیف جمال رشید نے کہا کہ یہ حملہ پورے خطے کے استحکام کے لیے خطرہ اورعراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “مسائل مشترکہ تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔ فوجی حملے مسائل کا حل نہیں بلکہ عراق اور پورے خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں‘‘۔
سرکاری ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب کی طرف سے ملک میں سلامتی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سرحد پار کارروائی کی گئی۔
ایران نے منگل کو کہا تھا کہ اس نے اپنی خودمختاری اور سلامتی کے دفاع کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے عراق اور شام میں اہداف پر بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔