واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق غزہ میں فضائی اور زمینی آپریشن اور بڑے پیمانے پر تباہی کے باوجود اسرائیل حماس کو تباہ کرنےکا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ اداروں نے تصدیق کی ہےکہ حماس کے پاس اب بھی مہینوں تک لڑائی جاری رکھنےکے لیے گولہ بارود موجود ہے اور وہ اب بھی غزہ میں لڑائی کے ساتھ اسرائیل میں راکٹ برسا سکتے ہیں، اسرائیلی حکام نے بھی یہ اعتراف کیا ہےکہ غزہ پر جنگ کے دوران حماس کو تباہ کرنےکا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا۔
اخبارکے مطابق امریکی حکام نے تصدیق کی ہےکہ حماس کے اہلکار ان علاقوں میں بھی واپس آگئے ہیں جن کے متعلق اسرائیل کا دعویٰ ہےکہ اب وہ اس کے کنٹرول میں ہیں، حماس ان علاقوں میں سکیورٹی اور ایمرجنسی خدمات فراہم کرنے والے اہلکاروں کی صورت میں موجود ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا کہ حماس کے ارکان لڑائی کے لیے صورتحال کے مطابق ڈھل رہے ہیں اور اب ان کی حکمت عملی چھوٹے گروہوں میں لڑنا اور اسرائیلی فوجیوں کو گھات لگا کر غائب ہوجانا ہے۔
سابق امریکی جنرل جوزف ووٹل نے اخبار کو بتایا کہ صورتحال ظاہرکرتی ہےکہ حماس نقصانات کے باوجود مزید لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی خفیہ اداروں کا اندازہ ہےکہ جنگ کے آغاز سے لےکر اب تک حماس نے اپنے 20 سے 30 فیصد جنگجوؤں کوکھو دیا ہے، اندازے کے مطابق حماس کے پاس جنگ سے قبل 25 ہزار سے 30 ہزار جنگجوؤں کے علاوہ ہزاروں پولیس اہلکار اور دیگر فورسز تھیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے سفاکانہ حملےاور وحشیانہ بمباری ایک سو سات روز سے مسلسل جاری ہے۔
اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 62 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔لاکھوں بے گھر فلسطینی خوراک اور دواؤں کی شدید قلت کا شکار ہیں۔