واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکی ری پبلکن رہنما اور امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر ران ڈیسینٹس نے خود کو صدارتی انتخاب کی دوڑ سے الگ کرلیا ہے۔ ران ڈیسینٹس کے حامی اب ممکنہ طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیو ہیمپشائر کے پرائمری ووٹ سے محض دو دن قبل ران ڈیسینٹس کا ڈونلڈ ٹرمپ کی تائید کرتے ہوئے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے الگ ہونا سابق صدر کے لیے خوش خبری کا درجہ رکھتا ہے۔اب ڈونلڈ ٹرمپ کے ری پبلکن صدارتی امیدوار بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلی ہیں۔ران ڈیسینٹس نے ری پبلکن صدارتی امیدوار بننے کے لیے محنت بھی بہت کی تھی اور خرچ بھی اچھا خاصا کیا تھا۔ آیووا پرائمری میں شکست ان کے لیے بہت بڑا دھچکا تھی۔ انہیں ری پبلکن پارٹی کا اہم ترین متبادل صدارتی امیدوار تصور کیا جارہا تھا۔چار اہم مقدمات میں الجھے ہوئے ہونے کے باوجود سابق امریکی صدر نے اب بھی ری پبلکن الیکٹوریٹ پر اپنی گرف مضبوط رکھی ہے۔ نکی ہیلی اعتدال پسند ہیں مگر انہیں زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد خاصی کم ہے۔ یونیورسٹی آف نیو ہیمپشائر میں سروے سینٹر کے ڈائریکٹر اینڈریو اسمتھ کہتے ہیں کہ نیو ہیمپشائر میں ران ڈیسینٹس کے دو تہائی حامیوں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کا ثانوی انتخاب ہیں۔پانچ بار صدارتی انتخابی مہم کے دوران خدمات انجام دینے والے ری پبلکن اسٹریٹجسٹ ڈیوڈ کوچل نے کہا کہ صدارتی امیدوار قرار پانے کی دوڑ میں اب اہم تبدیلی کی ضرورت ہے۔ واضح ہو جانا چاہیے کہ ری پبلکن ووٹرز کس کے ساتھ جانا پسند کریں گے۔ ران ڈیسینٹس کے لیے امکانات ویسے بھی کم ہی تھے۔ایک اور ری پبلکن مشیر فورڈ اوکونل نے بھی کہا کہ ران ڈیسینٹس کے بیشتر حامی اب ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دینا پسند کریں گے۔ ران ڈیسینٹس کا صدارتی امیدوار منتخب ہونے کی دوڑ سے الگ ہونا صرف اور صرف ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں جائے گا۔