انسولین انجیکشن کا استعمال ماضی کا قصہ بننے کے قریب

دہائیوں سے ذیابیطس کے بیشتر مریضوں کو دن بھر میں اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انسولین کے انجیکشن استعمال کرنا پڑتے ہیں۔

مگر امکان ہے کہ مستقبل قریب میں انسولین کے استعمال کے لیے انجیکشن کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں 42 کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس کے مریض ہیں جن میں سے ساڑھے 7 کروڑ روزانہ انسولین کا استعمال کرتے ہیں۔

مگر اب سائنسدانوں نے جسم میں انسولین کی فراہمی کا نیا ذریعہ دریافت کرلیا ہے۔

آسٹریلیا سڈنی یونیورسٹی اور ناروے کی آرکٹک یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں نئی قسم کی انسولین تیار کی ہے جسے کیپسول یا چاکلیٹ کے ٹکڑے کے ذریعے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ ذیابیطس کے مرض میں لبلبہ انسولین بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے یا اس کی ناکافی مقدار بناتا ہے، یہ وہ ہارمون ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کم کرتا ہے۔

جس کے باعث مریضوں کو انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں ورنہ بلڈ شوگر لیول زیادہ رہنے سے سنگین طبی پیچیدگیوں جیسے گردوں کو نقصان پہنچنا، بینائی متاثر ہونا، امراض قلب اور فالج وغیرہ کا سامنا ہو سکتا ہے۔

انسولین کو دوا کی شکل دینا بہت مشکل ہے کیونکہ یہ ایک پروٹین ہے اور گولی کی شکل میں یہ جگر تک پہنچنے سے پہلے ہی معدے اور آنتوں میں جذب ہو سکتا ہے۔

مگر سائنسدانوں نے ایک نیا طریقہ کار اپنایا ہے جس کے ذریعے انسولین ضائع نہیں ہوتی۔

انہوں نے نانو کیرئیر کو منہ کے ذریعے انسولین کی فراہمی کا ذریعہ بنایا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نانو کیرئیر کے ساتھ انسولین معدے میں اس وقت تک محفوظ رہتی ہے جب تک وہ جگر میں نہیں پہنچ جاتی۔

نانو کیرئیر کی کوٹنگ جگر میں جاکر اس وقت ٹوٹتی ہے جب جسم میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔

کوٹنگ ٹوٹنے کے بعد انسولین کا اخراج ہوتا ہے اور خون میں موجود اضافی شکر کی سطح گھٹ جاتی ہے۔

محققین کے مطابق خاص بات یہ ہے کہ جب جسم میں بلڈ شوگر کی سطح کم ہو گی تو دوا سے انسولین کا اخراج نہیں ہوگا۔

اس طریقہ کار کی آزمائش چوہوں میں کامیابی سے کی گئی ہے جبکہ ابھی بندروں پر اسے آزمایا جا رہا ہے۔

اس کلینیکل ٹرائل میں 20 بندروں کو شامل کیا گیا ہے۔

انسانوں پر اس کا کلینیکل ٹرائل 2025 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

محققین کے مطابق کلینیکل ٹرائل 3 مراحل پر مشتمل ہوگا اور یہ دیکھا جائے گا کہ منہ کے ذریعے دی جانے والی انسولین کس حد تک مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو محققین کے خیال میں 2 سے 3 سال میں یہ دوا تمام مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

ابھی چوہوں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا ہے کہ اس کے مضر اثرات بہت کم ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس دوا کے باعث ہر بار کھانے سے پہلے انجیکشن لگانے کی ضرورت نہیں رہے گی جبکہ مریض کا معیار زندگی بہتر ہوگا۔

تازہ ترین

November 23, 2024

ترقی پسند متبادل ہی معاشی بدحالی، نفرتوں اور ریاستی جبر کا توڑ ہے،افراسیاب خٹک

November 23, 2024

پی ٹی آئی کا احتجاج سیاسی نہیں، گورنر راج میں وقت نہیں لگتا مگر ہم صبرسے کام لے رہے ہیں،اختیار ولی خان

November 22, 2024

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کے حل کی ضرورت ہے، سید یوسف رضا گیلانی

November 22, 2024

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے عادل خان بازئی کی نااہلی کے لیے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

November 22, 2024

صدر آصف علی زرداری کی ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر

August 20, 2024

ایتھو پیا،سیاحت کے عالمی افق پر ابھرتا ہوا ستارہ