برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے فلسطین کی حمایت کرنے والوں کی جانب سے ’دریا سے سمندر تک‘ کا نعرہ لگانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’بیوقوف ’ قرار دیا اور کہا کہ یہ لوگ اسرائیل کو نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری حملوں کے خلاف ردعمل اور فلسطینی عوام کے ساتھ تعاون کے لئے دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مختلف مقامات پر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور غزّہ میں فوری فائر بندی کے نعرے کے ساتھ احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
گزشتہ روز کنزرویٹو فرینڈز آف اسرائیل کے سالانہ بزنس لنچ سے خطاب کرتے ہوئے رشی سوناک نے فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاجی نعروں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ’دریا سے سمندر تک‘ کا نعرہ لگاتے ہیں وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور وہ اسرائیل کو نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں، ہم کسی ایسے شخص کو قبول نہیں کریں گے جو دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے یا یہود دشمنی پھیلاتا ہے۔
رشی سوناک کا ان احتجاج پر ناپسندیدہ ردعمل پہلی بار نہیں ہے، قبل ازیں انہوں نے فلسطین کے حق میں لاکھوں شہریوں کے احتجاجی مظاہرے پر کو ’توہین آمیز‘ قرار دیا تھا۔
رشی سوناک کے اس ردعمل پر سوشل میڈیا پر لوگ انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔
’دریا سے سمندر تک‘ کا کیا مطلب ہے؟
فلسطینیوں کا مؤقف ہے کہ یہ نعرہ ان کے انسانی حقوق اور حقِ خود ارادیت کی تعبیر ہے۔
اس جملے کی ابتدا 1940 تک جاتی ہے، اس میں استعمال ہونے والا دریا کا مطلب دریائے اردن ہے جو کہ مغربی کنارے اور اسرائیل کے مشرق میں واقع ہے جبکہ سمندر بحیرہ روم ہے، اس کے درمیان میں واقع علاقوں میں 70 لاکھ فلسطینی اسرائیل کی حکمرانی میں رہتے ہیں۔
دریا سے سمندر تک پورا خطہ تاریخی طور پر فلسطین تھا۔