لاہور:سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف بے قصور تھا، وہ جج بھی چلاگیا جسے 8 ماہ بعد چیف جسٹس بنناتھا، جج استعفیٰ دے کر چلاگیا کیونکہ پتہ تھا چورکی داڑھی میں تنکا ہے۔
اپنے انتخابی حلقے این اے 130 میں کارکنوں سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھاکہ اس محبت کا کیسے جواب دوں؟ آج بہت سوچ رہاہوں آپ مجھ سے اتنی محبت کیوں کرتے ہیں، یہ ایسا رشتہ ہے جس پر مجھے ناز اور فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت خوشی ہے بھائی بہنوں کی خدمت کی ہے، اس خدمت کے صلے میں آنکھوں میں محبت دیکھ رہاہوں، خدمت نہ کی ہوتی تو آپ ایسی خوشی کا اظہار نہ کرتے، دل چاہتاہے آپ کیلئے وہ کچھ کروں جس کی توقع آپ مجھ سے کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ آج میں سرخرو ہوں، آپ جانتے ہیں نواز شریف بے قصور تھا، سزا دینے والے جج ایک ایک کرکے رخصت ہوگئے، وہ جج بھی چلاگیا جسے 8 ماہ بعد چیف جسٹس بننا تھا، جج استعفی دے کر چلاگیا کیوں کہ پتہ تھا چورکی داڑھی میں تنکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ وہ جج میرے کیسوں پر مانیٹر جج بن کر بیٹھا ہوا تھا، میں بے قصور ثابت ہوا اور سزا دینے والے جج چلے گئے۔
ان کا کہنا تھاکہ میں آئندہ بھی کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا، نواز شریف تھا تو سکون تھا، گھروں میں سکون تھا، مہنگائی کا نام نشان نہیں تھا، پیٹرول سستاتھا، اس زمانے کو واپس لانا ہے آپ کے گھروں کو دوبارہ بساناہے، ان نوجوانوں کو روزگار دینا ہے ان کے مستقبل کو سنوارناہے۔
نواز شریف نے مزید کہاکہ سبزپرچم اور پاسپورٹ کو عزت دلوانا ہے، نواز شریف کا ایجنڈ پورا ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا، نوازشریف کی چھٹی نہ کرائی جاتی تو آپ بیروزگار نہ ہوتے، آپ میں سے کوئی بھی بیروزگار نہ ہوتا،ہہر گھرانہ خوشحال ہوتا، ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے بہت زخم کھائے ہیں، ان ساتھیوں کی وساطت سے ملک اور قوم کو پاؤں پر کھڑا کریں گے، ہم نے بہت ٹھوکریں کھائیں ہی مزید کھانے کی طاقت ہے نہ ہمت۔
بعد ازاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں نواز شریف نے الیکشن لڑا تو مہم چلانے ذمہ داری مجھ پر آئی، 2013میں اس حلقے سے نواز شریف ریکارڈ لیڈ سے جیتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں بیٹے سے تنخوانہ نہ لینے پر ایک شرمناک واقعہ پیش آیا، لیکن آپ لوگوں نے ساتھ نا چھوڑا، 2018 میں جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا تو یہاں سے ان کا ایک ورکر کھڑا ہوا اور ان کو بھی آپ لوگوں نے جتوایا تو مجھے یہاں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔
مریم نواز نے بتایا کہ ووٹ پرچی نہیں مستقبل کا فیصلہ ہے، ہم 9 مئی نہیں 28 مئی والے ہیں، اس میں پوری داستان چھپی ہے، نواز شریف کے دکھوں کی کہانی لکھیں تو سیاہی سوکھ جائے گی مگر وہ آپ لوگوں کی وجہ سے یہاں کھڑے ہیں، ان کو تکلیف ہے کہ یہاں آٹا، روٹی سب مہنگا ہے۔