بھارتی حکومت کی جانب سے ریاست مخالف بیانیے کے روکھتام کےلیے مختلف اقدامات اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت ریاست کے خلاف آن لائن بات کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
میڈیارپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں مودی حکومت ریاست مخالف بیانیے اور جھوٹی خبروں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات لا رہی ہے جن کو ہندوستانی قوانین میں شامل کیا جائے گا۔
نئے وضع شدہ قوانین کے تحت قانونی فریم ورک میں نئی شقوں کو شامل کیا جائے گا اور ریاست کے خلاف آن لائن بات کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
مجوزہ ٹیلی کام ایکٹ کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل گا کہ موبائل آپریٹرز اور انٹرنیٹ فراہم کنندگان عدالتی اجازت کے بغیر پیغامات کو روکیں یا بلاک کریں، اس ایکٹ کے تحت حکومت کو یہ اختیار بھی ہو گا کہ پیغامات کو قابل فہم شکل میں فراہم کیا جائے، جو کہ واٹس ایپ جیسی ایپس میں پیغامات کی حفاظت کرنے والے خفیہ کاری کے نظام پر ریاست کا کنٹرول قائم کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔
یاد رہے کہ بھارت ہمیشہ سے ریاست مخالف بیانیے کو روکنے کے لئےاقدامات اٹھاتا رہا ہے، جیسا کہ 2018 میں ویب سائٹ بلاک کرنے کے 2,799 احکامات دیے گئے۔ 2022 میں ویب سائٹ بلاک کرنے کے احکامات بڑھ کر 6,775 ہوگئے۔
نئے وضع شدہ قوانین کی روشنی میں آن لائن اظہار رائے کے خلاف ہندوستان میں قوانین پہلے ہی کافی سخت تھے۔ سی ایس ڈی ایس تھنک ٹینک کے سروے کے مطابق بھارت میں 65 فیصد لوگوں نے اظہار کیا کہ وہ قانونی کارروائی کے خوف سے ریاست مخالف رائے کو آن لائن پوسٹ کرنے سے اجتناب کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ پاکستان میں ریاست مخالف بیانیے کی روک تھام کے لیے قانونی سازی کیوں نہیں کی جا رہی جہاں ببانگِ دہل ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ اور بے بنیاد خبریں پھیلانا ایک عام فعل بن چکا ہے. ریاست مخالف جھوٹے بیانیے کو پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ناگزیر ہے۔