بنگلادیش میں ڈینگی وائرس انتہائی خطرناک وبا کی صورت اختیار کرگیا جس سے حالیہ ہفتوں میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق بنگلادش میں غیر معمولی مون سون سیزن، طویل عرصے تک کھڑا برساتی پانی اور گندگی کو مچھروں کی بہتات کی وجہ قرار دیا جارہا ہے جب کہ حکام ملک میں بڑھتے کیسز اور اسپتالوں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈینگی وائرس کو مون سون میں سیزنل بیماری کے طورپر جانا جاتا ہے لیکن ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سن 2000 کے بعد سے ڈینگی بخار میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور یہ وائرس بنگلادیش میں انتہائی خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے۔ بنگلادیش کے مقامی ہیلتھ افسران کا کہنا ہےکہ ملک میں وائرس کی موجودہ صورت کے بعد پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے لیے تیاری نہیں تھی جس وجہ سے وائرس انتہائی خطرناک ہوچکا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق موجودہ صورتحال میں یہ دیکھا گیا ہےکہ ڈینگی کے نئے مریضوں کی حالت گزشتہ چند سالوں کے مریضوں کے مقابلے میں بہت زیادہ خراب ہے اور گزشتہ دو ماہ میں 20 افراد ڈینگی وائرس سے انتقال کرگئے ہیں جس کے بعد رواں سال وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں گزشتہ 22 سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت اب تک ڈینگی کی یہ سب سے خطرناک صورتحال ہے جس میں حالیہ ہفتوں میں تقریباً ایک ہزار لوگ جان سے جاچکے ہیں۔