اسلام آباد(عامر رفیق بٹ )وزیر برائے قومی خوراک اور تحقیق رانا تنویر حسین نے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے ماہرین اور سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک ٹاسک فورس کے قیام پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔انہوں نے اس آمادگی کااظہار” پاکستان کی زراعت کی تبدیلی: چیلنجز کے درمیان پائیدار ترقی اور جدید زراعتی ٹیکنالوجیز کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ گول میز کانفرنس میں کیا جس کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(SDPI) اور فیڈریشن آف ایوان ہائے صنعت وتجارت (FPCCI) نے مشترکہ طور پر کیاتھا۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے اور اس شعبے کی ترقی اور پیداوار میں اضافے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور جدتوں کی ضرورت ہے ۔
رانا تنویر نے SDPI اور FPCCI سے کہا کہ وہ کسانوں کی تربیت اور وسائل کی فراہمی کے لئے وزارت قومی خوراک اور تحقیق کو پالیسی تجاویز دیں۔انہوں نے مذید کہا کہ پیداوار میں اضافے اور زراعت کے شعبے کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کیلئے ماہرین اور مقامی کسانوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم زراعت کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے اور حکومت نوجوانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجیز کی تربیت کے لئے چین بھیجنے فنڈڈ فراہم کر رہی ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر ہی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTP) جدید زراعتی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مدد فراہم کر رہا ہے جو کسانوں کے روزمرہ کے زرعی طریقوں میں انقلاب لانے میں معاون ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ FPCCI زراعت کے اسٹوریج، مشینری، آلات، ڈرونز، ٹیکنالوجی، زراعتی کلاو ¿ڈ، اور ڈیجیٹائزیشن کے میدان میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت (AI) اہم کردار ادا کریں گے۔FPCCI کے مرکزی کمیٹی برائے زراعت کے چیئرمین چودھری احمد جاوید نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ گرین پاکستان پروگرام کے آغاز کے بعد زراعت ملک کی معیشت کا سب سے زیادہ زیر بحث شعبہ ہے، جس کے بغیر معیشت قائم نہیں رہ سکتی۔انہوں نے کہا کہ FPCCI کا خیال ہے کہ زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر ترقی دینے کے لئے حکومت کی ادارتی سرپرستی کی کمی ہے۔
احمد جاوید نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے لیے زرعی قرضوں تک رسائی نہ ہونا ایک بڑی رکاوٹ ہے۔FPCCI کے صدر کی مشیر ڈاکٹر افشاں ملک نے کہا کہ زراعت ملک کی اقتصادی خوشحالی کے لئے انتہائی اہم ہے اور حکومت کو کسانوں کی مہارت کو بہتر بنانا چاہیے۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے محقق ڈاکٹر کاشف مجید سالک نے زراعت کے شعبے میں تبدیلی کے بلو پرنٹ اسٹڈی کی تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مطالعہ FPCCI کی مدد سے کیا گیا تھا اور سیمینار کا مقصد ٹیکنالوجیکل تبدیلی کی ضرورتوں اور ان کے عملی نفاذ کو تعاون کے ذریعے پورا کرنا ہے۔