اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے جدوجہد آزادی کشمیر کی سب سے پائیدار آواز محمد یاسین ملک کو بھارتی جیلوں میں غیر قانونی قید کے پانچ سال مکمل ہونے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک بھارتی غلامی کے طوق کو توڑنے کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیری عوام کے لیے مشعل راہ ہیں۔
یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ انقلابی یاسین ملک کو سفاک بھارتی فورسز نے 2019 میں آج ہی کے دن ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا اور انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں جیل بھیج دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے آخر میں انہیں دہلی کے بدنام زمانہ تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ بھارتی حکومت نے کشمیر کی جدوجہد آزادی کی سب سے طاقتور آواز کو خاموش کرنے کے لیے انہیں دہشت گردی کے جعلی، غیر سنجیدہ اور من گھڑت مقدمات میں پھنسایا۔
مشعال ملک نے مزید کہا کہ دہلی کی خصوصی عدالت نے یاسین ملک کو انہی فرضی مقدمات میں عمر قید کی سزا سنائی اور اب نریندر مودی کی حکومت سیاسی انتقام کی اپنی پالیسی کے تحت موت کی سزا سنانی ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ یاسین ملک کی صحت کی مسلسل خرابی اور ان کی زندگی کو لاحق خطرات کے باوجود قید تنہائی میں رکھ کر بنیادی طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک کے وکیل کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو توڑنے کےلئے تمام ریاستی جبر کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم ان تمام ریاستی دہشت گردی اور فاشسٹ اور غیر انسانی کارروائیوں کے باوجود وہ اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی نہیں ہٹے۔
مشعال ملک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس باشعور قیدی کے لیے آواز اٹھانی چاہیے، جسے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے اپنے لوگوں کے لیے پیدائشی حق حاصل کرنے کے واحد جرم میں غیر قانونی طور پر قید کیا گیا ہے۔
انہوں نے یاسین ملک سمیت تمام کشمیری قیدیوں کو ان کے عزم اور قربانیوں پر سلام پیش کرتے ہوئے انہیں قوم کے حقیقی ہیروز قرار دیا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ کنن پوش پورہ کا المناک واقعہ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کے چہرے پر ایک بڑا دھبہ بن کر رہے گا۔
مشعال ملک نےضلع کپواری کے گاؤں کنن پوشپورہ میں ہونے والے اس واقعے کی برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ 23 فروری 1991 کو بھارتی فورسز نے علاقے میں تلاشی کے دوران ایک نوجوان لڑکی کو قتل کیا تھا اور 86 سالہ خاتون سمیت درجنوں خواتین کی سرعام تذلیل کی گئی تھی۔
مشعال ملک نے کہا کہ اس واقعے کے 33 سال گزرنے کے باوجود مظلوموں کو انصاف نہیں مل رہا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد بھارتی ریاست عصمت دری کو کشمیریوں کے خلاف جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ بھارتی حکام کی جانب سے کشمیری خواتین کو تحریک آزادی کی منصفانہ جدوجہد سے دور رکھنے کے لیے ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔
مشعال ملک نے کہا کہ کنن پوشپورہ کا ہولناک واقعہ ہندوستان کے چہرے پر ایک گہرا اور انمٹ داغ اور عالمی ضمیر کے لیے کھلا چیلنج ہے۔
انہوں نے اس المناک واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے-