حکومت نے ٹیکس چھوٹ کے ذریعے اسٹارٹ اپس کو سہولت فراہم کرنے اور ہیلتھ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، مالیاتی ٹیکنالوجی اور زرعی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ان کی مدد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ منگل کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) سے متعلق اجلاس کے دوران کیا گیا۔
رابطہ کرنے پر وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ کی سہولت کا مقصد نجی افراد اور ان اسٹارٹ اپس کے درمیان فرق کو دور کرنا ہے جو کچھ تنظیموں اور فرموں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ افراد کے لیے صفر ٹیکس ہے جبکہ تنظیموں کے ساتھ کام کرنے والوں کو 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، ملاقات کے دوران وزیراعظم نے گورنر اسٹیٹ بینک کو بتایا کہ سافٹ ویئر مصنوعات برآمد کرنے والوں کے غیر ملکی کرنسی اور ڈیبٹ کارڈز کے معاملات میں بینکوں کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعظم نے این آئی ٹی بی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی حکم دیا، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ نجی شعبے کے ساتھ مشاورت کریں جس کا مقصد اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی اور انہیں سہولیات کی فراہمی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 2029 تک 25 ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ٹیک سروسز اور کیپٹیو آئی ٹی بزنس کو وسیع کیا جائے گا، اس کے علاوہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن بھی قائم کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں مطلوبہ قانون سازی کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں شرکا کو بریفنگ دی گئی کہ کاروباری لین دین میں آٹومیشن کے ساتھ صحت، تعلیم اور زراعت کے شعبوں میں جدت لائی جائے گی، پاکستان ڈیجیٹل نیشن منصوبے کے تحت حکومتی امور اور معیشت کو ڈیجیٹل کیا جائے گا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آئندہ 5 سالوں میں آئی ٹی کے شعبے میں تقریباً 15 لاکھ افراد کو تربیت فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آئی ٹی پروفیشنلز کے لیے بین الاقوامی سرٹیفیکیشن کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ تین آئی ٹی پارکس اور 250 ای روزگار سینٹرز بھی قائم کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے فروغ کے لیے مختصر، درمیانی اور طویل مدتی اقدامات کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں، ان کے مطابق موبائل براڈ بینڈ کوریج کو 100 ایم بی پی ایس تک لے جانے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا جبکہ فائبر کی رسائی کو بڑھا کر 12 فیصد کیا جائے گا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے آئی ٹی کے شعبے میں مواقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ ملک اس شعبے میں بے پناہ صلاحیتوں کا حامل ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور آئی ٹی انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ حکومت کا ساتھ دے کر ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے مشاہدہ کیا کہ پاکستانی تاجروں نے آئی ٹی کے شعبے کے فروغ اور ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، ملک میں 4جی سروسز کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے حکومت اور صنعت کے درمیان ہم آہنگی کو مزید بڑھانے کے لیے آئی ٹی انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل کا بھی حکم دیا۔