اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)ایوان بالا کی قواعد و ضوابط اور استحقاق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نصیب اللہ خان بازئی اور سردار محمد شفیق ترین کی جانب سے نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر کے نامناسب رویئے کے خلاف اور NBP ہیڈ آفس کراچی میں سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر پیش کردہ تحریک استحقاق کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔سینیٹر نصیب اللہ بازئی اور سردار محمد شفیق ترین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل بینک ملازمین کے مسائل کے حل کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ۔خصوصی کمیٹی نے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے سینیٹر نصیب اللہ بازئی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی تاکہ معاملات کا تفصیلی جائزہ اور حل کے لئے تجا ویز حاصل کی جا سکیں ۔ذیلی کمیٹی کا اجلاس کوئٹہ میں نیشنل بینک کے ہیڈ آفس میں منعقد ہوا اور مزید جائزہ لینے کےلئے 12اکتوبر 2023کو کراچی نیشنل بینک ہیڈ آفس میں کمیٹی اجلاس منعقد ہوا۔صدر نیشنل بینک نے کراچی ہیڈ آفس میں موجود ہوتے ہوئے بھی کمیٹی اجلاس میں آنا گوارا نہ کیا ۔ذیلی کمیٹی نے ان کے رویئے کے خلاف یہ استحقاق کا معاملا پیش کیا ۔پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے اور اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا سب کا فرض ہے ۔
کمیٹی کے ارکان کا موقف تھا کہ ایک تنظیم کے صدر کا یہ رویہ بالکل غیر مہذب تھا۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ اگر ملک کے اعلیٰ ترین فورم پر معاملات کو نمٹانے کے لیے اتنی سنجیدگی ہے تو عوامی شکایات کو کیسے دور کرتے ہونگے۔ایک سیکورٹی گارڈ کے ذریعے پارلیمنٹ کی کمیٹی کا استقبال کرانا اور کمیٹی کو انتظار کروانا صدر نیشنل بینک کو زیب نہیں دیتا ۔سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیاں آئینی کمیٹیاں ہوتی ہیں جو سب سے بڑا فورم ہے اور ہاﺅس نے انہیں اختیارات بھی دے رکھے ہیں ۔سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی کے ساتھ جو برتاﺅ کیا گیا وہ قابل قبول نہیں ہے ،صدر نیشنل بینک نے ابھی تک تحریری طور پر معذرت نامہ جمع نہیں کرایا ۔
نیشنل بینک آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ سی بی اے کے سابق ملازمین کمیٹی روم میں موجود تھے قانون کے مطابق ان کی موجودگی میں معاملات کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا تھا میں ایک دفعہ پھر معزز سینیٹرز سے معذرت کرتا ہوں ۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس روش کو ختم ہونا چاہئے کہ پہلے نامناسب روایہ اختیار کیا جائے اور پھر بعد میں معذرت کرکے معاملے کو ختم کرایا جائے جب تک کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا بہتری ممکن نہیں ہے ۔ نگران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ صدر نیشنل بینک کو اخلا قیات کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا اور کمیٹی کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا وہ آج اپنا تحریری معذرت نامہ کمیٹی کو پیش کردیں گے ۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں نگران وفا قی خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی موجودگی میں معاملے کا جائزہ لیا جائے گا ۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں، سینیٹرز پروفیسر ساجد میر ،عرفان الحق صدیقی ،سید مظفر حسین شاہ،خالدہ سکندر میندرو ،سید علی ظفر، نصیب اللہ خان بازئی، سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ نگران وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور، صدر NBP اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔