تحریر ۔ حمیرا عنبرین
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی قائدانہ صلاحیت اور عوامی خدمت کا جذبہ موجودہ حالات میں ایک روشن مثال بن چکا ہے، خاص طور پر اُس وقت جب خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرتی دکھائی دیتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے نہ صرف اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا بلکہ ایک سچے نمائندے کی طرح صوبے کی ترجمانی کی اور وہ تمام خلا پُر کیے جو صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی اور عدم توجہی کے باعث پیدا ہوئے۔ ان کی انفرادی کاوشوں نے نہ صرف خیبرپختونخوا کے عوام کے حقوق کا دفاع کیا بلکہ ان کی قربانیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
حال ہی میں اسلام آباد کے سرینہ ہوٹل میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب نے اس بات کو مزید ثابت کیا کہ فیصل کریم کنڈی کی قیادت میں خیبرپختونخوا کی قربانیوں کو عالمی سطح پر پہچان ملی۔ اس تقریب میں سوات کے علاقے مالم جبہ میں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل برہان علی کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ تقریب میں 14 ممالک کے سفیروں اور ہائی کمشنرز نے شرکت کی، جس نے اس تقریب کو بین الاقوامی حیثیت فراہم کی۔ شہید برہان علی کے خاندان کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تاکہ ان کی قربانی کا عالمی اعتراف کیا جا سکے۔ اس موقع پر غیر ملکی سفراء نے شہید اہلکار کی بہادری اور فرض شناسی کی تعریف میں ایک مشترکہ تعزیتی خط بھی پیش کیا، جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے دوران دی جانے والی قربانی کی عظمت کا عکاس تھا۔
یہ تقریب، جس میں غیر ملکی سفراء اور اعلیٰ حکام کی شرکت فیصل کریم کنڈی کی بہترین سفارتکاری اور صوبے کی حقیقی تصویر پیش کرنے کی ایک اہم کوشش کا ثبوت تھی۔ یہ ان کی خالص نیت اور سچی خدمت کا نتیجہ تھا کہ خیبرپختونخوا کی عوام کی قربانیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ اس کاوش کا مقصد خیبرپختونخوا کے اس چہرے کو دنیا کے سامنے لانا تھا جو امن، محبت، اور قربانی کی علامت ہے، نہ کہ وہ جسے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام تھا جسے صوبائی حکومت کو لینا چاہیے تھا، مگر صوبائی حکومت کی غیر فعالی اور غیر ذمہ داری نے ثابت کیا کہ انہیں عوامی مسائل اور سیکیورٹی کی صورتحال سے کوئی غرض نہیں۔
گورنر فیصل کریم کنڈی کی ستمبر میں کی جانے والی بے شمار سماجی، تعلیمی، ثقافتی اور معاشی سرگرمیاں خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے ایک نئی امید کا پیغام ہیں۔ انہوں نے پاکستان ہینڈی کرافٹس ایسوسی ایشن کے سالانہ تقریب میں شرکت کر کے ہنرمندوں اور کاروباری خواتین کی حوصلہ افزائی کی، جس کا مقصد صوبے کے ہنر کو عالمی سطح پر روشناس کرانا تھا۔ خواتین کی نمائندگی میں اضافے کے لیے خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیوں میں سنڈیکیٹ اور سینٹ میں ان کی شمولیت کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے تاکہ تمام ادارے خواتین کی نمائندگی کو تسلیم کریں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے آکسفورڈ ایلومینائی کمیونٹی پاکستان کے ایک تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور صوبے میں تعلیمی مسائل اور تعلیم کے فروغ کے لیے قومی ڈائیلاگ سیشنز کا انعقاد کیا۔
تعلیم کے فروغ کے لیے ان کی کاوشیں یہاں ختم نہیں ہوتیں؛ ہزارہ یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت کر کے 500 سے زائد طلباء و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں، جو ان کی تعلیمی عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں سیاحت اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے یو کے پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ بورڈ کے وفد سے ملاقات میں انہوں نے صوبے کے سیاحتی مقامات اور ثقافتی ورثے میں سرمایہ کاری کے مواقع پر گفتگو کی۔ تھائی لینڈ کے وفد کے ساتھ گندھارا بدھسٹ تہذیب کے فروغ پر بات چیت کی، تاکہ خیبرپختونخوا کی قدیم تہذیب کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا جا سکے۔
کھیل کے شعبے میں، فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخوا میں کرکٹ اکیڈمیز کے قیام کے لیے منصوبہ بندی کی اور مختلف نوجوان کھلاڑیوں سے ملاقاتیں کیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ اسپورٹس کے میدان میں مکسڈ مارشل آرٹ کے کھلاڑی ضیاء مشوانی سے ملاقات کر کے ان کے مسائل کے حل کے لیے یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ، باکسر شعیب زہری کے لیے اسپانسر شپ کا انتظام کیا تاکہ وہ ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کر سکیں۔
گورنر کنڈی نے اپنی تقریر میں خیبرپختونخوا کے عوام کی بہادری اور ان کی امن پسندانہ سوچ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگ محبت اور امن کے علمبردار ہیں، اور وہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے یکجا ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبے کے عوام نے ہمیشہ اپنے حقوق اور اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں، اور ان قربانیوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہونا بہت ضروری ہے۔
اس تقریب کا ایک اور اہم مقصد بین الاقوامی برادری کے سامنے خیبرپختونخوا کا روشن اور امن پسند چہرہ پیش کرنا تھا۔ فیصل کریم کنڈی نے اس موقع کا استعمال کر کے یہ ثابت کیا کہ خیبرپختونخوا کے لوگ نہ صرف دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ اپنی جانوں کی قربانی دینے سے بھی کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔
سوات میں غیر ملکی سفیروں کے قافلے پر حملے کے بعد صوبائی حکومت کی خاموشی نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ عوام کے مسائل سے کس قدر دور ہیں۔ مگر گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنی قائدانہ بصیرت سے اس خلا کو پُر کیا۔ انہوں نے شہداء کے خاندان کے ساتھ کھڑے ہو کر ان کی قربانی کو تسلیم کرایا اور عوام کے سامنے یہ پیغام دیا کہ وہ ایک ایسی قیادت ہیں جو نہ صرف دعوے کرتی ہے بلکہ عملی اقدامات بھی اٹھاتی ہے۔
آخر میں، فیصل کریم کنڈی کی کاوشیں خیبرپختونخوا کے لوگوں کے لیے ایک امید کی کرن بن چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ اگر نیت خالص ہو اور عزم مضبوط ہو تو کوئی بھی رکاوٹ ترقی کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیوں اور امن پسند سوچ کو تسلیم کرایا اور یہ پیغام دیا کہ خیبرپختونخوا کی عوام اپنی عزت، حقوق اور سلامتی کے لیے متحد ہے۔ اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قیادت کو پہچانیں اور اپنی حفاظت، حقوق، اور عزت کے لیے ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو نہ صرف دعوے کرے بلکہ عمل کے ذریعے اپنی باتوں کو سچ ثابت کرے۔ فیصل کریم کنڈی نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس معیار پر پورا اترتے ہیں، اور ان کی قیادت میں خیبرپختونخوا کا مستقبل روشن اور پُرامن دکھائی دیتا ہے۔