مریم نواز کا وزیراعلیٰ بننے کے بعد پہلا خطاب

لاہور (نیوز ڈیسک)میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں ،یہ منظر میری آنکھوں کے سامنے گھوم رہاہے ، جس طرح قدرت کے نظام میں پہلے انسان کو مشکلات سے گزارا اور پھر عزت سے نوازنا ہے ،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتی ہوں، امید کرتی ہوں کہ آپ کی قیادت میں یہ ایوان جمہوری اصولوں کو اور جمہوریت کے پرچم کو سر بلند رکھے گا، آج مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ آج یہاں پر اپوزیشن کے فاضل ارکان موجود نہیں ہیں، میرا دل ہے وہ یہاں ہوتے اور جمہوری عمل میں شامل ہوتے کیونکہ ہم سب جمہوری کارکن ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاست میں مقابلہ کرنا کتنا ضروری ہے ، ہم پر بھی بہت مشکل وقت آئے اور ہر چیز ہمارے خلاف تھی، ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرے موجود ہر رکن نے اور ہم نے بطور جماعت میدان کبھی خالی نہیں چھوڑا ۔

آج اگر اپوزیشن موجود ہوتی ، میری تقریر ک دوران شور کرتی تو مجھے خوشی ہوتی، ان کی سیٹس خالی ہیں ، میں انہیں پیغام دینا چاہتاہوں کہ میں ان کی بھی وزیراعلیٰ ہوں جنہوں نے ووٹ دیا اور ان سب کی بھی وزیراعلیٰ اور بیٹی ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا،

میرے دفتر کے دروازے اور دل کے دروازے 24 گھنٹے ان کیلئے بھی اسی طرح کھلے جس طرح میرے جماعت کے لوگوں کیلئے کھلے ہیں، جناب سپیکر میں محمد نوازشریف ، محمد شہبازشریف اور اپنی پوری جماعت کا ، اپنے ایک ایم رکن اسمبلی کا ، ایک ایک کارکن کا شکریہ ادا کرتی ہوں ، انہوں نے نہ صرف مجھے اس منصب کیلئے نامزد کیا اور میرا ساتھ دیا ۔اس کے ساتھ میں پیپلز پارٹی ، آئی پی پی ، ق لیگ اور ضیاء لیگ کا شکر یہ ادا کرتی ہوں، آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ جتنی وزیراعلیٰ میں ن لیگ کیلئے اتنی ہی اتحادیو ں کیلئے بھی ہوں، آپ کے ساتھ مل کر ٹیم کی طرح کام کر نا چاہتی ہوں ، پنجاب کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس منصب کیلئے مجھے نامزد کیا اور ہر سیاسی کارکن جو جدوجہد سے گزر کر کسی مقام تک پہنچتا ہے ، میرا یہاں پہنچنا اس سیاسی کارکن کی خدمات کا اعتراف ہے ۔اپنا یہ اعزاز جو آج تاریخ بنی ہے ، اگر مجھے مائنس بھی کر دیں تو یہ ہر پاکستان کی بیٹی اور ماں کا اعزاہے کہ کرسی پر پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کھڑی ہے اور امید کرتی ہوں کہ یہ سلسلہ میرے بعد بھی چلتا رہے اور میرے بعد کوئی اور خاتون میری جگہ لے ۔

آپ سب جانتے ہیں ہم مشکل مرحلہ سے گزر کر یہاں پہنچے ہیں، یہ قدرتی عمل ہے جب آپ انتقام کا نشانہ بنتے ہیں اور مشکلات سے گزرتے ہیں تو لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ آپ کے دل میں بدلے اور انتقام کا جذبہ ہو گا اور لوگ ڈرتے ہیں لیکن میرے دل میں نہ کوئی انتقام اور نہ ہی بدلے کا جذبہ ہے ، بلکہ سچ پوچھیں تو میں اللہ کو گواہ بنا کر کہنا چاہتی ہوں کہ میں اپنے مخالفین کی ، جنہوں نے مجھے ظلم کا نشانہ بنایا ، میں ان کی شکر گزار ہوں، جن امتحانات سے گزر کر یہاں پہنچی ہوں جس میں قید تنہائی شامل ہے ، جس میں بغیر قصور عدالتوں کے دھکے کھانا اور والد کی گرفتاری کو دیکھنا، ماں کا گزر جانا شامل ہے ، اس سب تکالیف کے بعد بھی سمجھتی ہوں کہ ان مخالفین نے مجھ پر احسان کیاہے ، انہوں نے مجھے ایسی ٹریننگ سے گزارا ہے جس کا نعیم البدل نہیں ہے ، جہاں میں کھڑی ہوں ، اس پر مخالفین کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔

جناب سپیکر میں یہاں بھی کہنا چاہتی ہوں ، یہاں بہت بڑی خواتین میں تعداد موجود ہیں، آج تاریخ بن رہی ہے ، یہ ہر خاتون ، ماں اور بیٹی کی فتح ہے ، عورت ہونا ، بیٹی ہونا، آپ کے خوابوں کی تعبیر کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا، اس موقع پر اپنی شفیق مرحوم والدہ کا شکریہ اداکر نا چاہتی ہوں کہ انہوں نےمجھے جانتے ہوئے اور نہ جانتے ہوئے ایسے حالات کیلئے تیار کیا جس کا انہیں اندازہ نہیں تھا کہ مجھے گزرنا پڑے گا، میری والدہ یہاں آج موجود نہیں لیکن وہ جو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھا گئیں ، اس شکل میں میری ماں میرے ساتھ رہے گی، انہوں نے جو مجھے تعلیم دی ، وہ کہتی تھیں زندگی آسان نہیں ہے ، مجھے تب سمجھ نہیں تھی ، انہوں نے سکھایا کہ مشکلات کا سامنا حوصلے سے کیسے کرتے ہیں، جتنی بھی مشکلات آئیں صبر کرناہے ، تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا۔ میں آج قوم کی تمام ماوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتی ہوں ، میں اپنی درس گاہیں، جہاں سے میں نے تعلیم حاصل کیں، میں اپنے اساتذہ اور پرنسپل کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں ، لاہور کالج ویمن ، پنجاب یونیورسٹی کا بھی دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں ۔

مجھے بہت فخر بھی ہے کہ آج اللہ نے مجھے اس کرسی پر بیٹھایا ہے ، جس پر نوازشریف جیسے ویژن رکھنے والے لیڈر نے بہت ترقی کی ، پھر اللہ نے انہیں اس اعزاز سے نوازا جو کسی کے حصے نہیں آیا، جس میں پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا اعزاز نوازشریف کے پاس ہے ۔،اس کرسی پر وہ شخص کبھی بیٹھا تھا جسے پاکستان عوام نے تین بار وزیراعظم بنایا، میری خوش قسمتی ہے کہ ان کی رہنمائی مجھے دستیاب ہے ، جس دن سے میری وزیراعلیٰ کیلئے نامزدگی ہوئی، اس دن سے نوازشریف نے میرے ساتھ بیٹھ کر ہمارے اگلے سال پانچ سال کا پلان ترتیب دیا اور میٹنگز کو لیڈ کیا، مجھے بہت ہی قیمتی رائے دی ، انہوں نے مجھے تجربے سے آراستہ کیا ۔

نوجوان نسل میری ذمہ داری ہے ،لیکن یہ کہنا چاہتی ہوں کہ اپنے بچوں ، بیٹے اور بیٹیوں کو کہنا چاہتی ہوں کہ والدین کی عزت کریں اور ان کی زندگی میں ان کی قدر کریں، والدین کی دعائیں وہاں تک لے جاتی ہیں جہاں تک کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا، اس کرسی پر وہ شخص بھی رہا ہے جس کو پنجاب خادم اعلیٰ، پنجاب سپیڈ کے نام سے یاد کیا جاتاہے ،ان کی صلاحیتوں کا ، ان کی کارکردگی ، ان کی سپیڈ کا اعتراف صرف پاکستانی نہیں بلکہ پوری دنیا کرتی ہے ،جس کرسی پر میں بیٹھی ہوں، تو میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بہت بڑی زمہ داری مجھ پر آئی ہے ، جس میں پنجاب کے ساڑھے بارہ کروڑ لوگ ہیں، جو غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، ن لیگ کے تمام سینئر رہنما ان کی لیگیسی کو آگے بڑھانا کوئی آسان کام نہیں ہے ، میں نے ان کی وراثت کو آگے بڑھانا ہے ، میں ان امیدوں سے زیادہ پرفارم کرناہے۔

جناب سپیکر آج سے پہلے میری شناخت سیاسی کارکن اور جماعت کے نمائندے کے طور پر تھی، بطور وزیراعلیٰ پنجاب تمام اراکین میرے لیے قابل احترام ہیں، میں سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ سیاسی تفریق سے بالا تر ہو کر میرے ہاتھ مضبوط کریں گے تاکہ پورا ایوان پنجاب کے عوام کی خدمت کر سکے ۔ میں اپنے اتحادی جماعتوں کو بھی کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ کے حلقے میں کوئی مسائل ہیں، تو میں آپ کی اسی طرح معاونت کروں گی جس طرح ن لیگ کیلئے ہر وقت موجود ہوں، اب میں ن لیگ کی وزیراعلیٰ نہیں ہوں بلکہ پنجاب کے ساڑھے 12 کروڑ عوام کی وزیراعلیٰ ہوں ۔

پانچ سال بہت کم ہیں ، میرے سامنے آج وہ بچہ ہے جو تعلیم حاصل نہیں کر پا رہا، سکول سے باہر ہے ، میرے سامنے وہ مریض بھی ہیں جسے ایسی بیماری ہے جس کا اعلاج وہ برداشت نہیں کر سکتا، میرے سامنے وہ نوجوان ہے جس کے پاس تعلیم اور ہنر ہے لیکن روزگار نہیں ہے ،میرے سامنے وہ یتیم بچے ہیں جو ریاست کی ذمہ داری ہیں ، میرے سامنے وہ ہر ماں اور بچہ ہے جو غذائی کمی کے شکار ہیں، بروقت علاج کی وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، میر سامنے چھوٹا کسان ہے ، وہ حکومت پنجاب کی جانب دیکھ رہاہے۔

تازہ ترین

January 22, 2025

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کا پہلا اجلاس

January 22, 2025

سلور سٹی سوسائٹی میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے ، سوسائٹی ممبران

January 22, 2025

انتخاب کے حوالے سے ہماری تیاریاں بالکل مکمل ہیں، رہنماء جے یو آئی

January 22, 2025

موسمیاتی تبدیلی کی معاون رومینہ خورشید کا خوردنی تیل کی صنعت کو ماحولیاتی پائیداری اپنانے پر زور

January 22, 2025

تمباکو کا استعمال آنے والی نسلوں کے لئے پیچیدہ مسائل کا باعث بن سکتا ہے، بیرسٹر محمد علی سیف

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

January 18, 2025

گزرا سال اور پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال

December 27, 2024

وحشت کے عہد میں،مزاحمت کی علامت

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی