ہر سال 17 مئی کو فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد اس مرض کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کا ایک جان لیوا عنصر یہ ہوتا ہے کہ اکثر افراد کو اس سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کے شکار ہوچکے ہیں۔
درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کے شکار لگ بھگ ایک تہائی افراد کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اس بیماری سے متاثر ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی علامات عموماً اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب اس کی شدت بہت زیادہ بڑھ چکی ہو۔
مگر حیران کن طور پر بیشتر افراد کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے۔
بلڈ پریشر کے جانچنے کے 2 پیمانے ہیں، ایک خون کا انقباضی دباؤ (systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباؤ کے نمبر کا اظہار کرتا ہے۔
انقباضی دباؤ بنیادی طور پر دل کے دھڑکنے سے جسم کے مختلف اعضا تک پہنچنے والے خون کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسرا پیمانہ انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) ہے جو انسانی دھڑکنوں کے درمیان وقفے اور آرام کے نمبر ظاہر کرتا ہے۔
یہ نمبر انتہائی اہم ہوتے ہیں کیونکہ انقباضی دباؤ میں ہر 20 یا انبساطی دباؤ میں 10 نمبروں کے اضافے سے کسی فرد کے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
کچھ سال پہلے تک 140/90 ایم ایم ایچ جی سے کم بلڈ پریشر کو ڈاکٹروں کی جانب سے صحت مند یا نارمل قرار دیا جاتا تھا۔
مگر امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے کچھ عرصے قبل بلڈ پریشر چارٹ کو اپ ڈیٹ کیا گیا تھا جس میں دہائیوں پرانے نمبروں کو تبدیل کیا گیا۔