اسلام آباد(آئی ایم ایم) پاکستان میں حالیہ سالوں میں غیر متعدی بیماریوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو ا ہے۔ 41فیصد پاکستانی موٹاپے یا زیادہ وزن کا شکار ہیں۔ ہاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ زیابیطس کا شکار ہیں اور جس تیزی سے اس مرض میں اصافہ ہو رہا اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ ۔ غیر صحت بخش خوراک کا استعمال ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ا لٹرا پروسیسڈ پروڈکٹس جن میں اکثر چینی، نمک اور ٹرانس فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے انسانی صحت پر سنگین اثرات کا باعث بنتے ہیں۔ غیر صحت بخش خوراک کے استعمال میں کمی کے لیے دنیا نے جن اہم پالیسی اقدامات پر عمل کیا ان میں ایک فرنٹ آف پیک نیوٹریشن لیبلنگ بھی ہے۔ وہ غذائیں جن میں میٹھے، نمک یا ٹرانس فیٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ان پر فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز لگانے سے لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے ملک میں پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) وہ ادارہ ہے جو مضر صحت کھانوں پر وارننگ لیبلز لگانے کا زمہ دار ہے۔ پاکستان کے ماہرین صحت اور سول سوسائٹی ان سے درخواست کرتی ہے کہ وہ الٹرا پراسیسڈ خوراک پر وارننگ لیبلز لگانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ان خدشات کا اظہار مائرین صحت نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں PANAH کے زیر اہتمام کولیشن پارٹنرز کے ساتھ ایک میٹنگ میں کیا۔ مائرین صحت، سول سوسائٹی کی تنظیموں، صحت کی تنظیموں اور PANAH کے کولیشن پارٹنرز نے اجلاس میں شرکت کی پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے تقریب کی میزبانی کی۔
منور حسین، کنٹری کوآرڈینیٹر گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (GHAI) نے کہا، ”پاکستان میں 2021 میں ذیابیطس کے علاج پر آنے والی لاگت 2,640 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ آئی۔ الٹرا پروسیسڈ فوڈ اور بیوریج پروڈکٹس خاص طور پر میٹھے مشروبات ذیابیطس، دل کی بیماری، کینسر، گردے کی خرابی، اور دیگر دائمی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں ذیابیطس اور دیگر این سی ڈیز کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے پالیسی ایکشن کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فرنٹ آف پیکج وارننگ لیبلز (FOPWL) صارفین کو صحت مند انتخاب میں مدد کرتے ہیں۔
پاکستان میں 40فیصد سے زائد بالغ یا تو موٹاپے یا زیادہ وزن کا شکار ہیں۔ مزید برآں، اس وقت 33 ملین سے زیادہ لوگ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، مزید 10 ملین اس بیماری کی نشوونما کے دہانے پر ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واضح اور شفاف لیبلنگ صارفین کوصحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد دیتی ہے۔
پاکستان زیابیطس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ صحت مند خوراک کے استعمال سے ہم اپنی صحت کو بہتر کر سکتے ہیں اور صحت عامہ کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے صحت مند مستقبل کے لیے ہم الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر وارننگ لیبلز کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔ڈاکٹر صبا ء امجد سی ای او ہارٹ فائل نے شیئر کیا کہ دنیا کے بہت سے ممالک نے UPPs پر لازمی FOPWLs نافذ کیے ہیں۔ FOPWLs صحت مند کھانے کے انتخاب کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کو واضح طور پر لیبل لگا کر، ہم صارفین کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد کرتے ہیں۔
ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ پاکستان میں دل اور متعلقہ بیماریوں میں کمی کے لیے چار دہائیوں سے کام کر رہی ہے۔ ہم پالیسی میکرز کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیز بنوانے کے لیے کوشاں ہیں جن سے بیماریوں کی وجہ بننے والی چیزوں کے استعمال میں کمی آئے۔ اج ہم نے اپنے کولیشن پارٹنرز کو دعوت دی ہے کہ آہیں ہم مل کر حکومت سے مطالبہ کریں کہ بہت سی بیماریوں کا باعث بننے والے الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز لگائیں تاکہ لوگ یہ جان سکیں کہ جو خوراک وہ کھا رہے ہیں وہ صحت مند ہے یا نہیں۔میٹنگ میں موجود شرکاء نے پالیسی سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مضر صحت الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر وارننگ لیبلز لگائیں تاکہ لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد ملے.