موٹاپا دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے جو متعدد دائمی امراض بشمول ذیابیطس، کینسر اور دیگر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔
درحقیقت دنیا بھر میں جوان افراد میں موٹاپا عام ہوتا جا رہا ہے۔
طبی سائنس میں موٹاپے کو دائمی عارضہ تصور کیا جاتا ہے جس کا علاج ممکن ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اضافی جسمانی وزن خاص طور پر جسمانی چربی بڑھنے سے کونسے دیگر امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟
جگر پر چربی چڑھنے کا مرض
جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔
عام طور پر اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی عام ترین قسم ہے۔
اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال تھم جاتے ہیں۔
ابھی یہ معلوم نہیں کہ اس عارضے کی وجوہات کیا ہیں مگر موٹاپے کو اس کا خطرہ بڑھانے والا عنصر تصور کیا جاتا ہے۔
درحقیقت موٹاپے کے شکار افراد میں جگر کی اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
جوڑوں کے امراض
جوڑ ہماری ہڈیوں سے منسلک ہوتے ہیں اور بھاری بوجھ کے حوالے سے حساس ہوتے ہیں۔
جسمانی وزن میں ہر 400 گرام اضافے سے گھٹنوں پر لگ بھگ 2 کلوگرام دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
ایسا ہی کمر، کولہوں اور پیروں کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور بتدریج انہیں نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث تکلیف ہونے لگتی ہے۔
موٹاپے سے جسمانی ورم بھی بڑھتا ہے اور ورم جوڑوں کی تکلیف میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کولیسٹرول
ہماری غذا اور ورزش کولیسٹرول کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
صحت کے لیے نقصان دہ غذاؤں کے استعمال سے جسمانی وزن اور نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
موٹاپے اور کولیسٹرول دونوں کو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر مانا جاتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2
پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بڑھنے سے انسولین کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں ہمارا جسم انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کرپاتا۔
موٹاپے کے شکار افراد میں بلڈ شوگر بڑھنے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ذیابیطس ٹائپ 2 کے ہر 10 میں سے 9 مریضوں کا جسمانی وزن زیادہ ہوتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی لانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح گھٹ جاتی ہے اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ہائی بلڈ پریشر
موٹاپے کے باعث دل کو تمام خلیات تک خون پہنچانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے اور اس پر دباؤ بڑھتا ہے۔
یہ دباؤ یا ہائی بلڈ پریشر شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے ہر 4 میں سے 3 مریض موٹاپے کے شکار ہوتے ہیں۔
شریانوں کے مسائل
موٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ورم سب آپس سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور ان سب سے شریانوں پر اثرات منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
موٹاپے اور دیگر مسائل کے مجموعے کو میٹابولک سینڈروم بھی کہا جاتا ہے جس کا علاج ممکن ہے۔
شریانیں سکڑنے سے اعضا اور ٹشوز تک مناسب مقدار میں خون نہیں پہنچ پاتا جس سے بتدریج ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
گردوں کے امراض
ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ موٹاپے سے ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے اور گردے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
خراٹے
زیادہ جسمانی وزن سے خراٹوں کا باعث بننے والے عارضے obstructive sleep apnea سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس عارضے میں سانس کی نالیاں تنگ ہوتی ہیں اور رات کو نیند کے دوران سانس لینا مشکل ہوتا ہے۔
اس عارضے سے نیند بھی متاثر ہوتی ہے جس سے یادداشت اور مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
گٹھیا
جسمانی وزن میں اضافے سے جسم میں یورک ایسڈ زیادہ جمع ہونے لگتا ہے۔
جسم میں یورک ایسڈ کے اجتماع سے پیروں کے انگوٹھے، ٹخنے یا گھٹوں میں تکلیف ہوتی ہے۔
گٹھیا کے اس عارضے سے انسولین کی مزاحمت کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
کینسر
متعدد تحقیقی رپورٹس میں موٹاپے کو کینسر کی متعدد اقسام کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر قرار دیا گیا ہے۔
جسمانی وزن میں اضافے سے خلیات ایسے ہارمونز بنانے لگتے ہیں جن سے خلیات بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
حمل کے دوران پیچیدگیاں
موٹاپے سے متاثر حاملہ خواتین میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر سے ماں اور بچے دونوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسی طرح موٹاپے سے بچے کی آپریشن کے ذریعے پیدائش کا امکان بڑھتا ہے یا قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔